دہلی میں بائک ٹیکسی چلانے والی کمپنیوں کو سپریم کورٹ نے آج شدید جھٹکا دیا۔ عدالت عظمیٰ نے اس تعلق سے ہائی کورٹ کے عبوری حکم پر روک لگاتے ہوئے ہدایت دی ہے کہ اس معاملے میں جلد از جلد سماعت پوری کی جائے۔ دراصل ہائی کورٹ نے اس سے قبل پالیسی آنے تک بائک ٹیکسی کو چلانے کا حکم دیا تھا، لیکن پیر کے روز سپریم کورٹ کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد اسے دہلی میں پھر سے بند کر دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران اوبیر کے وکیل کی طرف سے دلیل دی گئی کہ 2019 سے ہی ہندوستان کی کئی ریاستوں میں دو پہیہ گاڑیوں کا استعمال بائک ٹیکسی سروس کی شکل میں کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے سماعت کر رہی بنچ کو بتایا کہ موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت اس پر کسی طرح کی پابندی نہیں ہے۔ انھوں نے اپنی دلیل میں یہ بھی کہا کہ دو پہیہ گاڑی کے لیے مرکزی حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے مطابق اس کا استعمال کمرشیل استعمال کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
وکیل کی دلیلوں کو سننے کے بعد عدالت نے پوچھا کہ بائک ٹیکسی چلانے کے دوران اگر کسی طرح کا حادثہ ہوتا ہے تو کیا اس کا کوئی انشورنس دیا جاتا ہے۔ اس پر اوبیر کی طرف سے کہا گیا کہ اوبر تھرڈ پارٹی انشورنس دیتی ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ دہلی میں 35 ہزار سے زیادہ ڈرائیور ہیں۔ کئی لوگوں کا روزگار اس سے جڑا ہوا ہے۔ اس پر پابندی سے ان لوگوں کو نقصان پہنچے گا جو لوگ بائک چلا رہے ہیں، اور جو لوگ ان کا استعمال کر رہے ہیں۔
سماعت کے دوران اوبیر کے وکیل نے کہا کہ گزشتہ چار سالوں سے دہلی حکومت کی کوئی پالیسی سامنے نہیں آئی ہے۔ جب تک اس پر پالیسی نہیں آ جاتی، بائک ٹیکسی چلانے کی اجازت دی جائے۔ حالانکہ سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے واضح لفظوں میں کہا کہ فی الحال بائک ٹیکسی پر قومی راجدھانی میں پابندی رہے گی۔