دنیا میں ’لیو-اِن-رلیشن شپ‘ یعنی بغیر شادی کے ساتھ رہنے کا چلن بڑھتا جا رہا ہے۔ الگ الگ ذات اور مذاہب کے جوڑے بھی لیو-اِن-رلیشن شپ میں رہ رہے ہیں۔ ایک ایسے ہی معاملے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے بہت اہم فیصلہ سنایا ہے۔ دراصل ایک ہندو لڑکی نے عدالت میں عرضی داخل کر مسلم لڑکے کے ساتھ لیو اِن رلیشن شپ میں رہنے کی اجازت مانگی تھی، لیکن الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اس عرضی کو خارج کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اسلام میں شادی سے پہلے کسی بھی طرح کا جنسی یا ہوس پر مبنی عمل، مثلاً بوسہ لینا، غلط طریقے سے چھونا یا گھورنا ممنوع ہے، اس لیے انھیں ایک ساتھ رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ اسلام میں کسی بھی جنسی عمل کو زنا کا حصہ مانا جاتا ہے اور اسے حرام تصور کیا جاتا ہے۔ عدالت نے قرآن کا بھی حوالہ دیا جس میں زنا کے لیے غیر شادی شدہ مرد اور خاتون کو کوڑوں سے مارنے کی سزا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 29 سالہ ایک ہندو لڑکی 30 سالہ مسلم لڑکے کے ساتھ رہنا چاہتی ہے، لیکن لڑکی کی ماں اس لیو اِن رلیشن شپ سے ناخوش ہے۔ ماں نے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جس کے بعد لڑکی اور لڑکے نے عدالت میں عرضی داخل کر سیکورٹی کا مطالبہ کیا تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ دونوں نے مستقبل قریب میں شادی کی خواہش بھی ظاہر نہیں کی تھی۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے واضح لفظوں میں کہا کہ اسلامی قانون کو پیش نظر رکھتے ہوئے شادی کے بغیر جسمانی تعلقات کو منظوری نہیں دی جا سکتی۔