جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے زیرانتظام سالانہ دو روزہ گلوبل میڈیا فورم کا آغاز پیر 19 جون 2023 ء کو ہو گیا ہے۔ اس بار اس عالمی کانفرنس کا مرکزی موضوع ‘اوورکمنگ ڈویژنز‘ یعنی انسانوں کے درمیان تقسیم پر قابو پانا ہے۔ جرمن شہر بون میں منعقدہ اس کانفرنس کے بڑے مقاصد میں تیزی سے تقسیم ہوتی دنیا اور عالمی نظریات کے درمیان مفاہمت کو فروغ دینا ہے۔
خاص طور پر سوشل میڈیا پر اب زیادہ متنازعہ اور سخت انداز میں مباحثے منعقد کیے جا رہے ہیں۔ اختلاف رائے کی بنیاد پر برادریوں سے لے کر بین الاقوامی سطح پر گہری تقسیم پائی جاتی ہے۔ بحث ومباحثے کے دوران استعمال کی جانے والی اصطلاحات، جیسا کہ ‘تہذیبوں کے تصادم‘ سے لے کر ‘نظاموں کے تصادم‘ تک، زیادہ سخت ہوتی جارہی ہیں ۔ متحارب فریق بیانیے پر لڑائی جیتنے کے لیے پراپیگنڈے اور غلط معلومات استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ڈوئچے ویلے کے ڈائریکٹر جنرل پیٹر لمبورگ کے مطابق اس صورت حال میں میڈیا اور اسے بنانے والے افراد پر ایک خاص ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ان کے مطابق، ”غلط معلومات، سازشی تھیوریز اور پاپولزم، انڈسٹری کے لیے بہت بڑے چیلنجز ہیں۔ صحافیوں کے لیے اپنے طرز عمل پر تنقیدی طور پر غور کرنا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔‘‘
لمبورگ نے کہا کہ گلوبل میڈیا فورم کا مقصد بین الاقوامی سطح پر اس طرح کی صورتحال پر روشنی ڈالنا ہے۔ اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ”چونکہ یہاں تجربات اور نقطہ نظر کا اشتراک کیا جا سکتا ہے، اس لیے ہم ایک دوسرے سے سیکھ سکتے ہیں۔ یہ وہ جگہ ہے، جہاں آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ اکیلے ہی یہ سوالات اور خدشات ظاہر نہیں کر رہے ہیں بلکہ بہت سے لوگ ایسا ہی محسوس کرتے ہیں۔‘‘
امسال ایک سو بیس ممالک کے دوہزار سے زائد مندوبین جی ایم ایف کو خیالات کے تبادلے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کریں گے۔ ڈی ڈبلیو کے زیر اہتمام یہ تقریب گزشتہ سولہ سالوں سے منعقد کی جا رہی ہے اور یہ جرمنی میں منعقد کی جانے والی سب سے بڑی بین الاقوامی میڈیا کانفرنس کے طور پر اپنا لوہا منوا چکی ہے۔
اس کانفرنس کی منتظم ویریکا اسپاسووسکا کے مطابق والنی کوئر (فری کوئر) نے 19 جون کو افتتاحی تقریب میں اسٹیج پر آ کر ‘رونگٹے کھڑے‘ کر دینی والی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔ اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا،”والنی کوئر کے ارکان بیلاروس میں مطلق العنان حکومت کے خلاف احتجاج کے طور پر ایسا پہلے بھی کر چکے ہیں ۔ اس کوئر کے ارکان اپنے ملک میں ڈھائے جانے والے مظالم کے خدشے کے پیش نظر اب پولینڈ میں مقیم ہیں اور وہ اپنے خاندان کے افراد کے بارے میں فکر مند ہیں۔‘‘
اس کے ساتھ ساتھ معروف جنگی نامہ نگار بھی جی ایم ایف میں شرکت کر رہے ہیں۔ ان میں فوٹو جرنلسٹ رون ہیویو بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اس فورم میں حصہ لینے والے سیاستدانوں میں جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک بھی شامل ہیں۔ اس سال ڈی ڈبلیو ”فریڈم آف اسپیچ‘‘ یعنی آزادی اظہار کا ایوارڈ حاصل کرنے والے ایل سلواڈور کے تحقیقاتی صحافی آسکر مارٹنیز بھی اس تقریب میں شریک ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ لائبیرین امن اور نوبل امن انعام یافتہ خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکن لیمہ گوبی بھی جی ایم ایف کے شرکا میں شامل ہیں۔