نئی دہلی: دہلی یونیورسٹی کے انڈر گریجویٹ داخلہ فارم سے اُردو کو ہٹائے جانے اور ’مسلم‘ کو مادری زبان کے طور پر شامل کیے جانے کا معاملہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔ اس تعلق سے سیاسی رد عمل کا سلسلہ بھی تیز ہو گیا ہے۔ دہلی کانگریس کے سینئر ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے اس معاملے میں اپنا تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ یہ محض تکنیکی غلطی نہیں، بلکہ آئین کے بنیادی جذبات اور ملک کی گنگا جمنی تہذیب پر براہ راست حملہ ہے۔
ڈاکٹر نریش کمار کا کہنا ہے کہ ’’اردو کسی ایک مذہب کی نہیں بلکہ لاکھوں ہندوستانیوں کی زبان ہے۔ اسے مذہب سے جوڑنا نہ صرف گمراہ کن ہے، بلکہ قصداً سماجی خیر سگالی کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش بھی ہے۔‘‘ انھوں نے یونیورسٹی انتظامیہ سے داخلہ فارم میں فوراً تصحیح کرنے، اس سنگین غلطی کے لیے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کرنے، اور عوام سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کانگریس ترجمان نے واضح لفظوں میں کہا کہ پارٹی ملک کے تنوع اور آپسی بھائی چارہ کو نقصان پہنچانے والی ہر کوشش کی مخالفت کرتی رہے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’کانگریس ہر اس سازش کے خلاف کھڑی رہے گی، جو ہندوستان کی یکجہتی اور مشترکہ وراثت کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔