نئی دہلی :مسلم اکثریتی علاقہ بٹلہ ہاؤس میں 17 جون کی شام اس وقت افراتفری مچ گئی جب دہلی پولیس کی جانب سے مرادی روڈ پر واقع بارات گھر کے پاس بیریکیڈنگ لگائی گئی۔ لوگوں کو دہلی دیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) کے ذریعہ انہدامی کارروائی کا خوف ستانے لگا۔ حالانکہ 18 جون کی صبح انہدامی کارروائی تو نہیں ہوئی، لیکن جامعہ تھانہ کے ایس ایچ او کی قیادت میں پولیس نے مرادی روڈ پر ڈی ڈی اے کی جانب سے نشان زد کیے گئے مکانوں اور سڑکوں کی میپنگ کی۔
بٹلہ ہاؤس کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’کُل 52 مکانوں پر ڈی ڈی اے نے نوٹس چسپاں کیا تھا۔ ان میں سے 44 کو عدالت سے اسٹے مل چکا ہے۔ اس کے باوجود دہلی پولیس کی جانب سے بیریکیڈنگ لگائی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے لوگ دہشت میں جی رہے ہیں۔‘‘ مقامی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ نوٹس کو دیکھتے ہوئے کئی مکان اور دکان خالی کیے جا چکے ہیں۔ لیکن وہ ان جگہوں کو چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے، کیونکہ بہت سالوں سے اس جگہ پر رہتے آئے ہیں۔ لوگوں نے اپنا سب کچھ مکان میں لگا دیا ہے جب مکان بن رہے تھے تو ڈی ڈی اے کہاں تھا۔ زمین کہاں تک ہے خود ڈی ڈی اے کو نہیں معلوم۔ ہمیں عدالت پر یقین ہے وہاں سے انصاف ملے گا اور ہمارے گھر بچ جائیں گے۔
اس درمیان اوکھلا سے عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا۔ پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’’آج الحمد للہ مرادی روڈ بٹلہ ہاؤس کی 12 پراپرٹی کا کیس ساکیت کورٹ میں فہرست بند ہوا تھا۔ ان تمام میں سینئر وکیل کرنل سنگھ جی پیش ہوئے اور تمام 12 کیسز میں ساکیت کورٹ نے 17 جولائی تک اسٹے کر دیا ہے۔ اب تک 44 پراپرٹی پر اسٹے آ چکا ہے، بقیہ 7 کیس میں ہائی کورٹ میں سماعت ہونی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ڈی ڈی اے نے گزشتہ ماہ 26 مئی کو بٹلہ ہاؤس کے مرادی روڈ پر خسرہ نمبر 279 کے کئی مکانوں پر نوٹس چسپاں کر سرکاری زمینوں کو خالی کرنے کے لیے کہا تھا۔ اس درمیان لوگ دہلی ہائی کورٹ اور ساکیت کورٹ پہنچے۔ جہاں الگ الگ عرضیوں میں تقریباً 44 لوگوں کو اسٹے مل چکا ہے۔ واضح ہو کہ دہلی ہائی کورٹ نے 16 جون کی سماعت میں انہدامی معاملہ میں ڈی ڈی اے کو نوٹس جاری کر جواب طلب کیا ہے۔ ہائی کورٹ اگلی سماعت 10 جولائی کو کرے گی۔