نئی دہلی :کل یعنی29 جولائی کو اپوزیشن اتحاد ’اِنڈیا‘ میں شامل 16 پارٹیوں کے 20 اراکین پارلیمنٹ منی پور پہنچیں گے۔ اپوزیشن اتحاد کا نمائندہ وفد دو دنوں کے لیے منی پور کا دورہ کرے گا اور اس دوران 30 جولائی کو منی پور کی گورنر سے بھی ملاقات کا منصوبہ ہے۔
کانگریس رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ناصر حسین نے یہ جانکاری نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں منعقد ایک پریس کانفرنس کے دوران دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ منی پور تشدد کو لے کر مودی حکومت بحث کے لیے تیار نہیں ہے۔ وزیر اعظم مودی سے پارلیمنٹ میں بیان دینے کو کہا جا رہا ہے، لیکن وہ اس کے لیے بھی تیار نہیں ہیں۔ آج بھی منی پور سے تشدد کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ منی پور میںامن و قانون جیسی کوئی چیز نہیں بچی ہے۔ اس لے انڈیا اتحاد نے طے کیا ہے کہ ان کا ایک نمائندہ وفد منی پور جائے گا۔
ڈاکٹر ناصر نے بتایا کہ جمعہ کے روز انڈیا اتحاد کی میٹنگ میں طے کیا گیا ہے کہ 29 جولائی کی صبح 16 پارٹیوں کے 20 اراکین پارلیمنٹ منی پور جائیں گے۔ وفد کے رکن پہاڑی اور وادی علاقوں میں تشدد متاثرہ مقامات پر قائم راحتی کیمپوں کا بھی د ورہ کریں گے۔ وہاں حالات کا جائزہ لیں گے اور لوگوں سے بات چیت کریں گے۔ منی پور کے لوگوں کو بھروسہ دلایا جائے گا کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 30 جولائی کی صبح یہ نمائندہ وفد منی پور گورنر سے ملاقات کرے گا۔ اس دورے کے بعد منی پور کے حالات کو لے کر پارلیمنٹ کو بھی مطلع کرانے کی کوشش کی جائے گی اور پریس کانفرنس کا بھی انعقاد ہوگا۔
ڈاکٹر ناصر حسین نے بتایا کہ نمائندہ وفد میں کانگریس کی طرف سے ادھیر رنجن چودھری، گورو گگوئی اور پھولو دیوی نیتام، جنتا دل یو سے قومی صدر راجیو رنجن سنگھ اور انل پرساد ہیگڑے، ترنمول کانگریس سے سشمتا دیو، ڈی ایم کے سے کنی موزی کروناندھی، سی پی آئی سے سندوش کمار، سی پی آئی ایم سے اے اے رحیم، آر جے ڈی سے پروفیسر منوج کمار جھا، ایس پی سے جاوید علی خان، جے ایم ایم سے مہوا مانجھی، این سی پی سے محمد فیضل، آئی یو ایم ایل سے ای ٹی محمد بشیر، آر ایس پی سے این کے پریم چندرن، عآپ سے سشیل گپتا، شیوسینا (ادھو ٹھاکرے) سے اروند ساونت، وی سی کے سے ڈی روی کمار اور تھروماولون اور آر ایل ڈی سے سنجے سنگھ موجود رہیں گے۔