مہاراشٹر کےناسک شہر میں گزشتہ دنوں عید قرباں سے قبل ماب لنچنگ کے دوران ایک مسلم نوجوان کی موت کے معاملے میں آج ناسک پولس سپرٹنڈنٹ نےخاطی پولس افسران کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے تین پولس اہلکاران کو معطل کر دیاجبکہ د وپولس افسران کا تبادلہ کنٹرول روم میں کر دیا ہے ۔اس سلسلے میں مہاراشٹر کانگریس کے کار گذار صدر اور سابق وزیر محمد عارف نسیم خان کی کوششوں کا مثبت نتیجہ نکلا۔
واضح رہے کہ واقعہ کے بعدنسیم خان نے خاطی پولس افسران کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا تھا نیز متوفی کے اہل خانہ سے بھی ملاقا ت کی تھی اور سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ارباب اقتدار سے انصاف طلب کیا تھا۔
اطلات کے مطابق 24 جون کی شام کو، چند شرپسندوں نے اگت پوری کے قریب گمبھیرواڑی پھاٹا پر ایک کار کو روکا،انھیں گاڑی میں ممنوعہ گائے کا گوشت ہونے کا شبہ تھا جس کے بعد انہوں نے ، گاڑی میں سوار دو افراد پر لوہے کی سلاخوں سے حملہ کیا جس کے سبب ایک نوجوان ہلاک ہوا اور دوسرا زخمی ہو گیا۔ شدید زخمی متوفی کی شناخت 31 سالہ عفان انصاری کے طور پر کی گئی ہے اور زندہ بچ جانے والا ناصر قریشی (24) ممبئی کے کے ای ایم اسپتال میں داخل کیا گیا ہے ۔
ابتدائی انکوائری سے پتہ چلا کہ خاطی پولیس عملے نے بروقت کارروائی نہیں کی جسکے نتیجے میں یہ سانحہ پیش آیا۔ناسک پولیس سپرٹنڑنٹ شاہ جی امپ نے اس کاروائ کی تصدیق کرتے ہو یے کہا کہ اسسٹنٹ پولیس انسپکٹر (اے پی آئی) شردھا گنداس جو متعلقہ پولیس اسٹیشن کی سربراہ تھی انکا کنٹرول روم میں تبادلہ کر دیا گیا جبکہ ، کانسٹیبل بپن جگتاپ، بھاسکر شیلکے اور کسان کچرے کو معطل کر دیا گیا ہے ۔نسیم خان نے اس کاروائ پر اطمنان کیا اور حکومت سے مطالبہ کیاکہ متوفی کے اہل خانہ کو دس لاکھ روپیئے معاضہ دیا جائے۔