بنگلورو: کرناٹک میں کانگریس حکومت کے باوجود اقلیتی سرکاری اداروں میں کوئی سدھار نہیں آیا ہے۔ خاص کر کرناٹک بورڈ آف اوقاف بھی کا بھی کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ 20 اگست کو سدرامیا حکومت کے تین ماہ مکمل ہو چکے ہیں، عنقریب سو دن بھی مکمل ہونے والے ہیں، اس کے باوجود کرناٹک بورڈ آف اوقاف، مستقل چیئر مین نہ ہونے کی وجہ سے غیر کارگر ہے۔وہیں ریاست بھر میں ضلعی وقف مشاورتی کمیٹیوں کا بھی برا حال ہے۔ گذشتہ پانچ ماہ سے زائد عرصے سے ریاست بھر میں ضلعی وقف مشاورتی کمیٹیوں کی بھی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی ہے۔
نیوز 18 کی خبر کے مطابق کرناٹک میں 29 مارچ کو انتخابی ضابطہ اخلاق کا نفاذ ہوا تھا۔ انتخابی ضوابط کے مطابق کوڈ آف کنڈکٹ نافذ ہونے کے بعد بورڈ کی کوئی میٹنگ نہیں لی جا سکتی۔ کئی ایک اضلاع میں مارچ کے ماہ میں بھی وقف مشاورتی کمیٹیوں کی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی تھی۔ اس طرح سے پانچ ماہ مکمل ہوچکے ہیں یا ہونے والے ہیں، اس کے باوجود پوری ریاست میں ضلعی وقف مشاورتی کمیٹیوں کی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی ہے جس کی کی وجہ سے کئی ایک اہم فیصلے اور اقدامات رکے ہوئے ہیں۔
ضلعی وقف مشاورتی کمیٹیوں کی میٹنگ نہ ہونے کی اہم وجہ کرناٹک وقف بورڈ کے سی ای او کا 23 مئی کا ایک مکتوب ہے۔ جسے انھوں نے محکمہ اقلیتی بہبود، حج و قف کے "سکریٹری ٹو گورنمنٹ” کو لکھا ہے اور موجودہ ضلعی وقف مشاورتی کمیٹیوں کے تعلق وضاحت طلب کی ہے۔وقف بورڈ سی ای او نے محکمہ اقلیتی بہبود، حج و قف کے” سکریٹری ٹو گورنمنٹ” کو لکھا ہے کہ چونکہ نئی حکومت نے 22 مئی 2023 کو ایک مکتوب جاری کرتے ہوئے گذشتہ حکومت کے تقرر کردہ تمام کارپوریشنس، بورڈ، اتھارٹیز، کمیشنوں کے چیئرمینس اور ممبران کو برخواست کر دیا ہے، ایسے میں گذشتہ حکومت کے ذریعے تقرر کردہ ضلعی وقف مشاورتی کمیٹیوں کا کیا، کیا جائے۔
وقف بورڈ سی ای او نے محکمہ اقلیتی بہبود، حج و قف کے” سکریٹری ٹو گورنمنٹ” کو وضاحتی مکتوب روانہ کرنے کے ساتھ ساتھ تمام ڈسٹرکٹ وقف آفیسرز کو بھی اس کی ایک کاپی ارسال کرتے ہوئے ہدایت دی ہے کہ جب تک کہ حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہ آئے، ضلعی وقف مشاورتی کمیٹیوں کی کوئی سرکاری میٹنگ کی اجازت نہ دیں۔وقف بورڈ سی ای او نے یہ وضاحتی مکتوب تین ماہ پہلے روانہ کیا تھا، اس کے باوجود محکمہ قلیتی بہبود، حج و قف کے "سکریٹری ٹو گورنمنٹ” کی جانب سے وقف بورڈ سی ای او کو کوئی جواب نہیں دیا۔
دوسری جانب اوقاف کے قوانین کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ریاستی وقف بورڈ چونکہ وفاقی قانون کے تحت تشکیل کردہ ایک خود مختار ادارہ ہے۔ ایسے میں اس کے ریاستی ارکان و چیئرمین و ضلعی وقف مشاورتی کمیٹیوں کے چیئرمین و ارکان حکومتوں کے آرڈرس سے مستثنیٰ ہوتے ہیں۔ یہ تمام اپنی قانونی معیاد کی تکمیل تک عہدے پر برقرار رہ سکتے ہیں۔اسی قانون کے تحت سدرامیا حکومت نے چیئرمین مولانا شافعی سعدی سمیت چار ارکان کو معطل کرنے والا 22- مئی کا آرڈر 24- مئی کو واپس لے لیا تھا۔ قاعدہ قانون اتنا واضح ہونے کے باوجود محکمہ اقلیتی بہبود، حج و قف کے "سکریٹری ٹو گورنمنٹ” ضلعی وقف مشاورتی کمیٹیوں کے تعلق سے سنجیدہ نظر نہیں آرہے ہیں اور وقف بورڈ سی ای او کو کوئی وضاحتی جوابی مکتوب روانہ نہیں کر رہے ہیں۔سکریٹری ٹو گورنمنٹ” کی اس تساہلی کی وجہ سے ضلعی وقف مشاورتی کمیٹیوں کے صدور اور ارکان میں زبردست برہمی دیکھی جا رہی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ بعض ضلعی چیئرمین سے ریاستی وقف بورڈ سی ای او کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے زبردست ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور از خود مستعفی ہونے کی پیشکش بھی کی ہے۔دوسری جانب وزیر اوقاف جناب الحاج بی زیڈ ضمیر احمد خان بھی اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ گذشتہ میٹنگوں میں وقف بورڈ سی ای او کے اس سرکلر کے تعلق سے وزیر موصوف کو آگاہ بھی کیا گیا تھا، اس کے باوجود وہ بھی خاموش بیٹھے ہوئے ہیں۔