اتر پردیش کے دیوریا میں فوڈ سیفٹی اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے نقلی پنیر بنانے والے ملاوٹ خوروں کے خلاف بڑی کارروائی کی ہے۔ اس دوران محکمہ خوراک نے بھاری مقدار میں اسکیمڈ دودھ پاؤڈر اور پام آئل ملا کر تیار کیا جانے والا نقلی پنیر تلف کر دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ملاوٹ خوروں نے ہریانہ کے کاریگروں سے نقلی پنیر بنانا سیکھا جس کے بعد انہوں نے یہاں نقلی پنیر بنانے کی فیکٹری لگا کر اسے تیار کرنا اور بیچنا شروع کر دیا۔ ملزم اسکیمڈ دودھ پاؤڈر اور پام آئل ملا کر پنیر بناتے تھے اور پیلا پن ختم کرنے کے لیے سیفولائٹ اور ٹینوپال کا استعمال کرتے تھے۔
اس معاملے میں کارروائی کرتے ہوئے محکمہ خوراک نے سدھارتھ نگر، دیوریا اور پرتاپ گڑھ میں چلنے والی ان جعلی فیکٹریوں کو سیل کر دیا ہے۔ معلومات سے پتہ چلا ہے کہ ہریانہ کے پلول اور نوح کے کاریگر نقلی پنیر تیار کر کے اسے متھرا اور مغربی اتر پردیش کے دیگر اضلاع میں سپلائی کر رہے تھے۔ محکمہ خوراک نے انکشاف کیا کہ نقلی پنیر بنا نے والے گروہ نے مغربی اتر پردیش میں ملاوٹ کرنے والوں کو نقلی پنیر بنانے کی تربیت دی تھی۔ اس کے بعد وہ پوروانچل کے اضلاع میں پہنچے اور پنیر اور دودھ کی دیگر مصنوعات بنانے کا لائسنس لے کر نقلی پنیر بنانے لگے۔
پتہ چلا ہے کہ یہ پورا گروہ اصلی پنیر کے ساتھ نقلی پنیر بھی سپلائی کرتا تھا۔ جس سے ان کے غیر قانونی دھندے کا پتہ نہیں چل سکا۔ محکمہ خوراک نے دیوریا میں رادھیکا جی دودھ مصنوعات کی فیکٹری پر چھاپہ مارا تھا جہاں سے متھرا کا رہنے والا وجے کو گرفتار کیا گیا تھا۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ اس کے ہریانہ کے ایک گینگ سے روابط ہیں۔ اس فیکٹری سے 2000 کلو گرام اسکیمڈ دودھ پاؤڈر، 400 کلو گرام ہائیڈروجن پیرو آکسائیڈ، تین ٹن ریفائنڈ پام آئل اور دو کلو گرام سیفولائٹ برآمد کیا گیا ہے۔ تفتیش کے دوران کئی اور نام بھی سامنے آئے ہیں جن کے خلاف جلد کارروائی کی جائے گی۔

















