نئی دہلی :بی جے پی اور اپوزیشن کے درمیان لفظوں کی جنگ کے درمیان شیو سینا (ادھو)کے اخبار” سامنا” نے پی ایم مودی کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے لوگ تاجر بن کر آئے اور حکمران بن گئے، دہلی کے گجراتی حکمران بھی تاجر ہیں۔ گزشتہ ہفتے پی ایم مودی نے اپوزیشن جماعتوں انڈیا کے اتحاد کا موازنہ ایسٹ انڈیا کمپنی اور انڈین مجاہدین سے کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کے نام میں بھی انڈیا ہے۔
سامنا نےلکھاہے کہ "ایسٹ انڈیا کمپنی سے لڑائی کے دوران آج کا سنگھ پریوار کہیں نظر نہیں آیا۔ آج یہ گروہ آزادی کے لیے خون کا ایک قطرہ بہائے بغیر آزادی کے تمام پھلوں کا مزہ لے رہا ہے۔ تقسیم کے وقت جب بنگال میں نواکھلی جب تشدد کی آگ بھڑک اٹھی تو مہاتما گاندھی بے خوف ہو کر اس آگ میں گھس گئے تھے۔
سامنا میں کہا گیا ہے کہ "ایسٹ انڈیا کمپنی سے لڑائی کے دوران آج کا سنگھ پریوار کہیں نظر نہیں آیا۔ آج یہ گروہ آزادی کے لیے خون کا ایک قطرہ بہائے بغیر آزادی کے تمام پھلوں کا مزہ لے رہا ہے۔ تقسیم کے وقت جب بنگال میں نواکھلی جب تشدد کی آگ بھڑک اٹھی تو مہاتما گاندھی بے خوف ہو کر اس آگ میں گھس گئے تھے۔
سامنا نے منی پور تشدد کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ آج بھی جب منی پور جل رہا ہے، وزیر اعظم مودی نہ تو وہاں جا رہے ہیں اور نہ ہی بات کرنے کو تیار ہیں۔ سامنا میں کہا گیا ’’پی ایم مودی نے انڈیا اتحاد کو ایسٹ انڈیا کمپنی سے تشبیہ دی۔ ایسٹ انڈیا کمپنی انگریزوں کی تجارتی کمپنی تھی اور وہ تاجر بن کر آئے لیکن حکمران بن گئے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح دہلی کے گجراتی حکمران بھی تاجر ہیں۔‘‘ اخبار میں کہا گیا کہ ہم تاجر ہیں، خود وزیر اعظم مودی نے اس بات کو قبول کیا ہے۔
سامنا نےلکھاہے کہ تاجر ہونے میں کوئی برائی نہیں ہے لیکن تجارت ملک اور عوام کے مفاد میں ہونی چاہیے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی نے تجارت کے ذریعے ہی ملک پر قبضہ کیا لیکن ایسٹ انڈیا کمپنی کی تجارت اور اسے کرنے والے لوگ آج کے سیاسی تاجروں کی طرح ظالم نہیں رہے ہوں گے۔‘‘ مزید کہا گیا کہ انڈیا کا مطلب دہشت گرد، ایسا پی ایم مودی کہتے ہیں لیکن ان کے قومی جمہوری اتحاد میں کم از کم 5 پارٹیوں کے پاس انڈیا ہے، آل انڈیا ڈی ایم کے، ریپبلکن پارٹی آف انڈیا (اٹھاوالے)، پھر یہ انڈیا والے اب کیا کریں گے؟