بالوترا :ایک انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے راجستھان کے ضلع بالوترا کے رہائشی 19 سالہ شروَن کمار نے نیٹ یوجی 2025 امتحان کامیابی سے پاس کر کے یہ ثابت کر دیا کہ اگر انسان کے اندر سچّا جذبہ اور محنت کرنے کی لگن ہو، تو غربت اور مشکلات اس کے راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔’این ڈی ٹی وی انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق، شرون کمار کے والدین گاؤں کے مختلف پروگراموں میں برتن دھونے کا کام کرتے ہیں، جبکہ شرون خود بھی تعلیم کے ساتھ ساتھ فیکٹری میں کام کرتا ہے تاکہ گھر کے اخراجات میں ہاتھ بٹا سکے۔ غربت سے لڑتے ہوئے اور کچی جھونپڑی میں زندگی بسر کرتے ہوئے، شرون نے کبھی بھی اپنے خواب کو مرنے نہیں دیا۔ اس کا خواب تھا کہ وہ ڈاکٹر بنے اور اس خواب کی تعبیر کے لیے اس نے دل و جان سے محنت کی۔
جب شرون کو یہ اطلاع ملی کہ وہ نیٹ امتحان میں کامیاب ہو گیا ہے، اس وقت بھی وہ فیکٹری میں کام کر رہا تھا۔ اس نے او بی سی زمرے میں 4071 واں رینک حاصل کیا ہے۔ یہ خبر سنتے ہی اس کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آ گئے۔ دسویں جماعت میں 97 فیصد اور بارہویں میں 88 فیصد نمبر حاصل کرنے والے شرون نے سرکاری اسکول سے تعلیم حاصل کی اور ثابت کیا کہ ٹیلنٹ کسی مالی حیثیت کا محتاج نہیں ہوتا۔
شروَن کی کامیابی میں ’ففٹی ولیجرز سیوا سنستھان‘ نامی ادارے کا بھی اہم کردار ہے، جو ہر سال معاشی طور پر کمزور لیکن باصلاحیت طلبہ کو مفت کوچنگ فراہم کرتا ہے۔ اسی ادارے کی مدد سے شرون کو نیٹ کی تیاری کا موقع ملا اور وہ کامیاب ہوا۔ اس کے اسکور کی بنیاد پر اُمید ہے کہ اسے راجستھان کے کم از کم تین سے چار سرکاری میڈیکل کالج اپنے یہاں داخلہ دے سکتے ہیں۔شرون کا کہنا ہے کہ جب وہ تعلیم مکمل کرکے کمانے لگے گا، تو سب سے پہلے اپنے والد سے برتن دھلوانے کا کام چھڑوا دے گا، کیونکہ وہ یہ کام انہیں کرتے دیکھ کر دکھی ہوتا ہے۔ اس نے کہا، ’’یہ میرے لیے خوشی کی بات نہیں کہ میرے والد یہ کام کرتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ اس سال نیٹ یو جی امتحان میں راجستھان کے مہیش کمار نے پہلی اور مدھیہ پردیش کے اُتکرش اودھیا نے دوسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ اس داخلہ امتحان میں کل 22.09 لاکھ طلبہ شریک ہوئے، جن میں سے 12.36 لاکھ سے زیادہ امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ شرون کمار کی یہ کہانی اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ غربت منزل کی راہ میں رکاوٹ نہیں بلکہ حوصلے کو آزمانے کا ذریعہ ہوتی ہے۔