جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ واقعہ کے بعد پیدا ہوئے حالات سے نپٹنے کے لیے ریاستی انتظامیہ سرگرم ہو گئی ہے۔ انتظامیہ نے سرحدی علاقے میں واقع اسکولوں میں کسی بھی ہنگامی حالت میں طلبا، اساتذہ اور دیگر ملازمین کے تحفظ کو یقینی بنائے رکھنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اسکولوں میں پولیس، فوج اور دیگر ایجنسیوں کی مدد سے سیکوریٹی اور ریسکیو ڈرلز (مشقیں) کی جا رہی ہے۔دراصل پاکستانی فوج کے ذریعہ گزشتہ ایک ہفتہ سے ایل او سی پر واقع ہندوستانی ٹھکانوں پر مسلسل گولی باری کی جا رہی ہے، جس کا منھ توڑ جواب ہندوستانی جوانوں کے ذریعہ دیا جا رہا ہے۔ جنگ بندی کی خلاف ورزی سے ایل او سی کے دونوں طرف کشیدگی کا ماحول ہے۔
متعلقہ انتظامی افسروں نے بتایا کہ کشمیر میں ضلع بارہ مولہ، کپواڑہ اور باندی پورہ کے علاوہ جموں ڈویژن میں راجوری و پونچھ ضلعوں میں کئی اسکول ایل او سی کے آس پاس واقع ہیں۔ اس لیے بالا کوٹ (پونچھ)، ٹنگدار اور کرناہ (کپواڑہ)، گریج-باندی پورہ اور اُڑی (بارہ مولہ) جیسے علاقوں میں تعلیمی اداروں میں بنکر کا معائنہ، طلبا کو کسی بھی حالات سے نکالنے اور ان کے بچاؤ کے لیے مشق سیشن منعقد کیے جا رہے ہیں۔ یہ ایک سیکوریٹی مشق ہے جس میں طلبا کو مضبوط زیر زمیں بنکروں میں پناہ لینے اور اچانک گولی باری کی حالت میں پُر سکون رہنے کے لیے تربیت دی جا رہی ہے۔
اُڑی کے ایک سرکاری اسکول کے پرنسپل محمد حنیف نے بتایا کہ ہم جس علاقے میں رہتے ہیں، وہاں کسی بھی وقت حالات بگڑ سکتے ہیں۔ ہمارے ذریعہ کیا جانے والا ہر مشق ممکنہ طور پر زندگی بخش ہوتا ہے۔ طلبا کو پتہ ہے کہ اسکول کے وقت میں گولی باری شروع ہونے پر کہاں بھاگنا اور خود کو کیسے بچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں اسکول احاطے میں آس پاس کچھ بنکر بنائے گئے ہیں، جنہیں ابھی تک استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ اب انہیں اچھی طرح سے صاف کیا جا رہا ہے اور ان میں پانی، بنیادی فرسٹ ایڈ کٹ اور دیگر ضروری اشیاء جمع کی گئی ہے۔