نئی دہلی: دہلی ہائیکورٹ نے حکومت اور ریلائنس انڈسٹریز کے درمیان جاری گیس تنازعہ میں حکومت کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے 2018 میں سنگاپور میں قائم بین الاقوامی ثالثی ٹریبونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔کیس کی سماعت کے بعد جسٹس ریکھا پلی اور جسٹس سوربھ بنرجی پر مشتمل دہلی ہائیکورٹ کی بنچ نے سنگل بنچ کے فیصلے کو پلٹ دیا۔ اس سے قبل ہائیکورٹ کی سنگل بنچ نے حکومت کی اس دلیل کو مسترد کر دیا تھا کہ ریلائنس اور اس کے شراکت داروں نے گیس کے ذخائر سے گیس نکالی تھی جس پر ان کا کوئی حق نہیں تھا۔ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ریلائنس انڈسٹریز اور اس کے غیر ملکی شراکت داروں نے چھپے ہوئے فراڈ کا ارتکاب کیا اور 1.729 بلین ڈالر سے زیادہ کا غیر منصفانہ منافع کمایا۔عدالت نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ریلائنس نے دوسرے بلاکس میں ذخیرہ شدہ گیس نکال کر بیچی،حالانکہ کمپنی کو ایسا کرنے کا کوئی حق نہیں تھا۔2018 میں سنگاپور میں قائم بین الاقوامی ثالثی ٹریبونل نے اس معاملے میں ریلائنس انڈسٹریز کے حق میں فیصلہ سنایا تھا۔ اس فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ریلائنس اور اس کے شراکت داروں کیخلاف کافی ثبوت نہیں ہیں کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر دوسروں کے تیل اور گیس کے کنوؤں سے گیس نکالی تھی۔دہلی ہائیکورٹ کے اس فیصلے کو حکومت کی بڑی جیت مانا جا رہا ہے، کیونکہ اس نے شروع سے ہی ریلائنس پر گیس چوری کا الزام لگایا تھا۔ اب ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت کو اس تنازعہ میں قانونی برتری مل گئی ہے۔