مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے 24 جون کو ممبئی کے شیواجی ناٹیہ مندر میں اپنی پارٹی شیوسینا (یو بی ٹی) کے لیڈران و کارکنان کو خطاب کرتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت اور ریاست کی ایکناتھ شندے-فڑنویس حکومت پر شدید حملہ کیا۔ ادھو ٹھاکرے نے بی ایم سی کے کووڈ سنٹر گھوٹالے کو لے کر ای ڈی کی کارروائی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’کارروائی کیجیے، لیکن پھر ٹھانے، پونے، ناگپور کے بھی کووڈ سنٹر کے گھوٹالوں پر کارروائی کیجیے۔ پی ایم کیئر فنڈ میں تنہا ٹاٹا نے تین ہزار کروڑ روپے عطیہ کیے، وہ کہاں گئے اس کا حساب بھی دیجیے۔‘‘
واضح رہے کہ ادھو ٹھاکرے نے موجودہ بی ایم سی میں چل رہی مبینہ بدعنوانی کے خلاف یکم جولائی کو ’وراٹ مارچ‘ کی اپیل کی ہے، اس کی تیاری کا جائزہ لیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’بارش ہونے کا اندیشہ ہے، لیکن بڑی تعداد میں پہنچیں۔‘‘ کووڈ بحران میں بی ایم سی کی بدعنوانی کو لے کر ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ہمارے ہاتھ میں ای ڈی دیجیے، ہم بتاتے ہیں کہ کہاں کہاں چھاپہ ماری کرنی ہے۔ ہم جب سوال کرتے ہیں تو ہم پر کارروائی کی جاتی ہے، جواب نہیں ملتا ہے۔
ادھو ٹھاکرے نے یاد دلایا کہ 15 دنوں میں کورونا کے علاج کی سہولیات دینے کا انفراسٹرکچر کھڑا کرنے والا مہاراشٹر پہلی ریاست بنا۔ ہم نایک ہیں یا پھر کھلنایک، یہ عوام طے کرے گی، لیکن آپ لوگ نالائق ضرور ہیں اور یہ سبھی کو پتہ ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا بحران میں لوگ مر رہے تھے اور بی جے پی کو مدھیہ پردیش میں حکومت گرا کر اپنی حکومت بنانے کی پڑی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ 23 جون کو پٹنہ میں اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ میں شامل ہونے گئے ادھو ٹھاکرے پر طنز کستے ہوئے دیویندر فڑنویس نے کہا تھا کہ ’’کہا تو جا رہا ہے کہ یہ مودی ہٹاؤ میٹنگ ہے، لیکن دراصل یہ مخالفین کا پریوار بچاؤ میٹنگ ہے۔ سبھی لوگ اپنے اپنے کنبہ کو بچانے کے لیے ایک ہو رہے ہیں۔‘‘ فڑنویس نے ادھو ٹھاکرے اور محبوبہ مفتی کو قریب قریب بیٹھنے پر بھی طنز کیا تھا۔ اس کے جواب میں ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’میں قصداً کل پٹنہ میں اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ میں محبوبہ کے ساتھ بیٹھا۔ میں نے ان سے پوچھا کہ بی جے پی کا تو سمجھ میں آتا ہے کہ وہ مفاد کے لیے ایسا کر سکتی ہے، آپ نے کیوں بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی؟ محبوبہ نے بتایا کہ انھوں نے (بی جے پی نے) وعدہ کیا تھا کہ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 نہیں ہٹائی جائے گی۔ لیکن انھوں نے اپنا وعدہ نہیں نبھایا۔‘‘