نئی دہلی :’وقف (ترمیمی) بل 2024‘ سے متعلق جے پی سی کی رپورٹ آج راجیہ سبھا میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ میدھا وشرام کلکرنی نے پیش کی، جسے ایوان بالا نے منظور کر لیا۔ اس درمیان اپوزیشن اراکین کا زوردار ہنگامہ دیکھنے کو ملا اور ایک وقت ایسا آیا جب برسراقتدار طبقہ کی روش کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن نے واک آؤٹ کر دیا۔ اس سے قبل کچھ اپوزیشن اراکین نے اپنی بات ایوان میں رکھی اور جے پی سی رپورٹ کو غیر آئینی قرار دیا۔
کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد ملکارجن کھڑگے نے جے پی سی رپورٹ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’وقف بورڈ کی جے پی سی میں کئی اراکین پارلیمنٹ نے اپنے اختلافی نوٹس دیے ہیں، لیکن انھیں کارروائی سے نکال دیا گیا ہے۔ یہ غیر جمہوری ہے۔ اس میں باہر سے لائے گئے نان اسٹیک ہولڈرس کو شامل کیا گیا۔ مجھے حیرانی ہو رہی ہے کہ اس عمل میں ہمارے اختلافی نوٹس کو ہٹا دیا گیا، یہ قابل مذمت ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ ایوان اس فرضی رپورٹ کو نہیں مانے گا۔ میری گزارش ہے کہ اگر اس میں اختلافی نوٹ ہٹائے گئے ہیں تو رپورٹ کو واپس جے پی سی میں بھیجا جائے اور اس میں اراکین پارلیمنٹ کے اختلافی نوٹ کو شامل کر کے اسے دوبارہ پیش کیا جائے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے عزم ظاہر کیا کہ اگر حکومت غیر آئینی کام کرے گی تو ملک کے مفاد میں ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔
عآپ کے راجیہ سبھا رکن اور جے پی سی میں شامل سنجے سنگھ نے بھی اس رپورٹ کی مذمت کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے اپنی بات رکھی۔ ہماری بات سے آپ متفق یا غیر متفق ہو سکتے ہیں، لیکن اس کو کوڑے دان میں کیسے ڈال سکتے ہیں! آج آپ وقف کی ملکیتوں پر قبضہ کر رہے ہیں، کل آپ گرودوارہ، چرچ اور مندر کی ملکیت پر قبضہ کریں گے۔‘‘ اس رپورٹ سے متعلق تروچی شیوا نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ جو اراکین کمیٹی میں ہوتے ہیں، ان کی نااتفاقی کو لے کر اختلافی نوٹ کے ساتھ رپورٹ پیش کرنے کا اصول ہے۔ حالانکہ اس رپورٹ کو پیش کرتے وقت اس اصول پر عمل نہیں کیا گیا۔