بنگلورو میں اپوزیشن جماعتوں کی جاری میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب ان کے گروپ کا نام انڈیا ہوگا۔ کانگریس کی قیادت میں یہ اپوزیشن گروپ پہلے یو پی اے کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اب یہ تمام اپوزیشن جماعتیں ہندوستانی اتحاد کا حصہ ہوں گی۔ اس انڈیا کی مکمل شکل ‘انڈین نیشنل ڈیموکریٹک انکلوسیو الائنز’ ہے۔
اپوزیشن اتحاد میں شامل 26 پارٹیاں متحد ہو کر بی جے پی اور اس کی ساتھی پارٹیوں کے خلاف آئندہ لوک سبھا انتخاب میں دو دو ہاتھ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کی دوسری میٹنگ بنگلورو میں ہوئی جس کے بعد پریس کانفرنس میں سرکردہ لیڈران نے مرکز کی مودی حکومت اور اس کی عوام مخالف پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور لوک سبھا انتخاب 2024 میں اسے شکست دینے کا عزم ظاہر کیا۔ اس درمیان ’اِنڈیا‘ (اپوزیشن اتحاد) سے جڑی سبھی 26 پارٹیوں نے ایک اجتماعی قرارداد جاری کیا ہے جس میں بہت اہم باتیں درج ہیں۔
ہم، ہندوستان کی 26 پروگریسیو پارٹیوں کے دستخط کنندہ لیڈر، آئین میں موجود ہندوستان کے نظریات کی حفاظت کے لیے اپنا عزم ظاہر کرتے ہیں۔ ہمارے جمہوریہ کے کردار پر بی جے پی کے ذریعہ منظم طریقے سے سنگین حملہ کیا جا رہا ہے۔ ہم اپنے ملک کی تاریخ کے سب سے اہم موڑ پر ہیں۔ ہندوستانی آئین کے بنیادی ستون (سیکولر جمہوریت، معاشی خود مختاری، سماجی انصاف اور وفاقیت) کو منظم طریقے سے اور خطرناک طور پر کمزور کیا جا رہا ہے۔
ہم منی پور کو تباہ کرنے والی انسانی بحران پر اپنی فکر ظاہر کرتے ہیں۔ وزیر اعظم کی خاموشی حیران کرنے والی ہے۔ منی پور کو امن اور صلح کے راستے پر واپس لانے کی فوری ضرورت ہے۔ ہم آئین اور جمہوری طور سے منتخب ریاستی حکومتوں کے آئینی اختیارات پر جاری حملے کا مقابلہ کرنے اور ان کا سامنا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہماری سیاست کے وفاقی ڈھانچے کو قصداً کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ غیر بی جے پی حکمراں ریاستوں میں گورنرس اور لیفٹیننٹ گورنرس کے کردار سبھی آئینی پیمانوں سے زیادہ رہے ہیں۔ بی جے پی حکومت کے ذریعہ سیاسی حریفوں کے خلاف ایجنسیوں کا کھلم کھلا غلط استعمال ہماری جمہوریت کو کمزور کر رہا ہے۔ غیر بی جے پی حکمراں ریاستوں کی جائز ضرورتوں اور حقوق کو مرکز کے ذریعہ فعال طور سے نامنظور کیا جا رہا ہے۔
ہم ضروری اشیا کی لگاتار بڑھتی قیمتوں اور ریکارڈ بے روزگاری کے سنگین معاشی بحران کا سامنا کرنے کے اپنے عزم کو مضبوط کرتے ہیں۔ ڈیمونیٹائزیشن اپنے ساتھ ایم ایس ایم ای اور غیر منظم سیکٹرس میں انجان تباہی لے کر آیا، جس کے نتیجہ کار ہمارے نوجوانوں میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری آئی۔ ہم پسندیدہ دوستوں کے ہاتھ ملک کی ملکیت کی لاپروائی سے فروخت کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہمیں ایک مضبوط اور اسٹریٹجک عوامی سیکٹر کے ساتھ ساتھ ایک مقابلہ آرا اور پھلتے پھولتے پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ ایک غیر جانبدار معیشت کی تعمیر کرنی چاہیے، جس میں انٹرپرائز کے جذبہ کو فروغ دیا جائے اور توسیع کرنے کا ہر موقع دیا جائے۔ کسان اور زرعی مزدور کی فلاح کو ہمیشہ اولین ترجیح ملنی چاہیے۔
ہم اقلیتوں کے خلاف پیدا کی جا رہی نفرت اور تشدد کو شکست دینے کے لیے ایک ساتھ آئے ہیں۔ خواتین، دلتوں، قبائلیوں اور کشمیری پنڈتوں کے خلاف بڑھتے جرائم کو روکنے کے لیے، سبھی سماجی، تعلیمی اور معاشی طور سے پسماندہ طبقات کے لیے ایک غیر جانبدارا نہ سماعت کا مطالبہ کرتے ہیں، اور پہلے قدم کی شکل میں ذات پر مبنی مردم شماری کو نافذ کریں۔
ہم ملک کے سامنے ایک متبادل سیاسی، سماجی اور معاشی ایجنڈا پیش کرنے کا عزم لیتے ہیں۔ ہم حکومت کے جوہر اور انداز دونوں کو بدلنے کا وعدہ کرتے ہیں، جو زیادہ مشاورت پر مبنی، جمہوری اور شریک کار ہوگا۔