نئی دہلی: بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (اسپیشل انٹینسیو ریویژن – ایس آئی آر) کے عمل پر اپوزیشن کی جانب سے تنقید کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ انتخابی عمل میں چھیڑ چھاڑ اور جمہوری حقوق کی پامالی کے الزامات کے ساتھ انڈیا اتحاد نے پارلیمنٹ کے باہر آج بھی زبردست مظاہرہ کیا، جس میں کانگریس، آر جے ڈی، ترنمول کانگریس، سماجوادی پارٹی اور دیگر جماعتوں کے ارکانِ پارلیمنٹ نے شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق، چوتھے دن کی کارروائی شروع ہونے سے قبل ہی اپوزیشن ارکان نے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطہ میں احتجاج شروع کر دیا۔ اس احتجاج کی خاص بات یہ رہی کہ کانگریس کی پارلیمانی پارٹی کی صدر سونیا گاندھی بھی مظاہرے میں شریک ہوئیں، جس سے اس مسئلے کو مزید اہمیت حاصل ہوئی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا، ’ایس آئی آر- جمہوریت پر حملہ‘۔
پارلیمنٹ کی کارروائی شروع ہونے کے بعد ایوان میں بھی اپوزیشن ارکان نے اس مسئلہ پر شدید احتجاج کیا، جس کے سبب کارروائی نہیں چل سکی اور ایوان کی کارروائی 2 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ کانگریس جنرل سیکریٹری (تنظیم) کے سی وینوگوپال نے سخت الفاظ میں کہا، ’’یہ لوگ ملک کی جمہوریت کو تباہ کر رہے ہیں۔ خود ان کے اپنے ارکان بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ عمل جمہوریت پر حملہ ہے۔‘‘
اسی طرح لوک سبھا میں کانگریس کے نائب لیڈر گورو گوگوئی نے حکومت کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، ’’اپوزیشن پچھلے تین دنوں سے احتجاج کر رہی ہے، مگر حکومت نے اب تک واضح نہیں کیا کہ آیا ایس آئی آر پر کوئی بحث ہوگی یا نہیں۔ وہ خاموش ہیں، اور عوام کے ووٹ کے حق کو چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
کانگریس لیڈر سکھجندر سنگھ رندھاوا نے الیکشن کمیشن پر براہ راست حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ ادارہ غیرجانبدار نہیں رہا بلکہ ایک خاص پارٹی کا دفتر بن کر رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’کمیشن کو چاہیے کہ اپنے اندر جھانکے اور سابقہ چیف الیکشن کمشنرز سے سیکھے جنہوں نے کبھی کسی کے سامنے سر نہیں جھکایا۔
اپوزیشن کا الزام ہے کہ ایس آئی آر کے نام پر ووٹر لسٹ میں دانستہ تبدیلیاں کی جا رہی ہیں تاکہ بی جے پی کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ اس معاملے پر فوری طور پر پارلیمنٹ میں بحث کرائی جائے اور الیکشن کمیشن اپنی پوزیشن واضح کرے۔