وزیر اعظم نریندر مودی اس وقت امریکی دورہ پر ہیں اور اسی دوران ایک انتہائی اہم خبر سامنے آ رہی ہے۔ امریکی کمپنی جی ای ایرو اسپیس نے ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کے ساتھ ہندوستان میں جنگی طیاروں کے انجن کے جوائنٹ پروڈکشن کے لیے اہم معاہدہ پر دستخط کیا ہے۔ اس معاہدہ کو ہندوستان اور امریکہ دونوں کے لیے ہی انتہائی مفید تصور کیا جا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل وہائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ پی ایم مودی اور امریکی صدر جو بائڈن کے درمیان یہاں ایک تاریخی میٹنگ میں جیٹ انجن کے جوائنٹ پروڈکشن سمیت کچھ بڑے دفاعی معاہدے پر دستخط ہوں گے۔ بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے دونوں لیڈروں کے درمیان میٹنگ سے کچھ گھنٹے پہلے کہا تھا کہ ’’امریکہ-ہندوستان دفاعی شراکت داری کئی سالوں سے مضبوط ہو رہی ہے، لیکن ہم اب دفاعی شراکت داری کی اگلی نسل میں داخل ہو گئے ہیں۔‘‘
افسر نے یہ بھی جانکاری دی کہ میٹنگ میں دفاعی معاہدہ کے بارے میں تین اہم نتائج نکلنے کی امید ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان میں سے ایک ’بے مثال‘ ہے، جو جیٹ انجن کے جوائنٹ پروڈکشن کے لیے ہے۔ ایف 414 جیٹ انجن کا جنرل الیکٹرک (جی ای) کی طرف سے مشترکہ طور سے پروڈکشن کرنے کی تجویز کا امریکہ اور ہندوستان استقبال کر رہے ہیں۔ جی ای اور ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) نے ایک معاہدہ پر دستخط کیے اور امریکی پارلیمنٹ کی طرف سے نوٹیفائی کیے جانے کے لیے ایک ایکسپورٹ لائسنس معاہدہ سونپا گیا ہے۔
افسر نے آگے یہ بھی بتایا کہ دوسری چیز جہاز کی مرمت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’امریکی بحریہ نے جہاز مرمت پر مبنی معاہدہ کیا ہے، جو مختلف مقامات پر امریکی فوج کے لیے کفایتی اور وقت بچانے والی ثابت ہونے والی ہے۔ یہ ہندوستانی شپیارڈ میں امریکی بحریہ کے جہازوں کی مرمت کاری کی اجازت دے گا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اور پھر اختراعی تعلقات بھی ہیں، جسے انڈس ایکس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔‘‘ اس کی شروعات 21 جون کو کی گئی جو ’یونیورسٹی انکیوبیٹر تھنک ٹینک‘ اور نجی سرمایہ کاری اسٹیک ہولڈرس کے درمیان ایک نیٹورک ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ دفاعی ٹیکنالوجی پر جوائنٹ اینوویشن (مشترکہ اختراع) کو فروغ دینے جا رہا ہے۔‘‘