ریاض: سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم شہزاددہ محمد بن سلمان نے مملکت میں لاجسٹکس مراکز کے قیام کے لیے ماسٹر پلان کا اجراء کر دیا ہے۔اس ماسٹر پلان کا مقصد لاجسٹک کے شعبے کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینا، مقامی معیشت کو متنوع بنانا، اور تین اہم براعظموں: ایشیا، یورپ اور افریقہ کے درمیان جغرافیائی محل وقوع کو دیکھتے ہوئے مملکت کی ایک معروف سرمایہ کاری منزل اور عالمی لاجسٹک مرکز کے طور پر حیثیت میں اضافہ کرنا ہے۔سعودی ولی عہد سپریم کمیٹی برائے ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹکس کے چیئرمین بھی ہیں۔انھوں نے زور دے کر کہا کہ یہ منصوبہ قومی ٹرانسپورٹ اورلاجسٹکس حکمتِ عملی (این ٹی ایل ایس) کی جانب سے اہداف کے طور پرطے کردہ اقدامات کے پیکج کا حصہ ہے۔اس کا مقصد معیشت کی معاونت کے لیے لاجسٹک سیکٹرکو ترقی دینا اور بین الاقوامی تجارتی نیٹ ورکس اور عالمی سپلائی چینز سے روابط میں اضافہ کرنا ہے۔ یہ منصوبہ خانگی شعبوں کے ساتھ اشتراک کو فروغ دے گا اوراس سے روزگار کے ہزاروں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔لاجسٹکس مراکز کے ماسٹر پلان میں 10کروڑ مربع میٹر سے زیادہ رقبے پر59 مراکز قائم کیے جارہے ہیں۔ان میں الریاض ریجن میں 12 ، مکہ مکرمہ ریجن میں 12 ، مشرقی خطے میں 17 ، اور باقی مملکت میں 18 مراکزہوں گے۔ اس وقت عمل درآمد کے مختلف مراحل میں 21 مراکز ہیں اور تمام مراکز 2030 تک مکمل ہوجائیں گے۔یہ مراکز مقامی صنعتوں کو اعلیٰ کارکردگی کے ساتھ سعودی مصنوعات برآمد کرنے، لاجسٹکس مراکز اور تقسیم کار مراکز کے درمیان تیز رفتار مربوط لنک کی سہولت مہیا کریں گے۔نیز ای کامرس کی معاونت اور لاجسٹکس کا مسلسل اورمؤثر انداز میں سراغ لگانے کی سہولت مہیا کریں گے۔ یہ مراکز لاجسٹکس کی سرگرمیوں کے لیے لائسنس جاری کرنے میں سہولت فراہم کریں گے، خاص طور پر مشترکہ لاجسٹکس لائسنس کے اجراء اور 1500 سے زیادہ مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی لاجسٹکس کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے جائیں گے۔اس کے علاوہ متعلقہ سرکاری اداروں کے تعاون سے فصاح اقدام (سعودی کسٹمز میں مربوط ایک ای سسٹم) کے آغاز کے اجازت ناموں کے اجرا کا عمل تیزرفتار اور مربوط بنایا جائے گا۔