نئی دہلی : راجستھان کے کوٹہ میں طلبا کی خودکشی کے بڑھتے معاملوں پر سپریم کورٹ نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جمعہ کے روز عدالت عظمیٰ نے راجستھان حکومت کو اس معاملے میں پھٹکار لگائی اور کچھ تلخ سوالات اس کے سامنے رکھے۔ سپریم کورٹ نے حالات کو انتہائی سنگین بتایا راجستھان حکومت کے تئیں اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سوال کیا کہ آپ بطور ریاست کیا کر رہے ہیں؟ کیوں کوٹہ میں ہی یہ بچے خودکشی کر رہے ہیں؟ کیا بطور ریاست آپ اس بارے میں سوچ بھی نہیں رہے ہیں؟
ان سوالات پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے راجستھان حکومت کی طرف سے پیش وکیل نے بتایا کہ کوٹہ میں طلبا کے ذریعہ خودکشی کے معاملوں کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔ حالانکہ حکومت کے اس جواب سے عدالت مطمئن نظر نہیں آئی، کیونکہ طلبا و طالبات کی خودکشی کے واقعات کم ہوتے دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔
دراصل گزشتہ 4 مئی کو آئی آئی ٹی کھڑگ پور میں پڑھنے والے 22 سالہ طالب علم نے اپنے ہاسٹل کے کمرے میں پھانسی لگا کر خودکشی کر لی تھی۔ جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ اسی معاملے پر سماعت کر رہی تھی اور بنچ نے بتایا کہ اس سال اب تک کوٹہ میں 14 طلبا و طالبات خود کشی کر چکے ہیں۔
بنچ نے نیٹ کی تیاری کر رہی ایک طالبہ کی خودکشی معاملے پر بھی سماعت کی۔ طالبہ کوٹہ میں اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی تھی، اور ایک دن اپنے کمرے میں پھانسی کے پھندے پر جھولتی ملی تھی۔ عدالت نے آئی آئی ٹی کھڑگ پور کے طالب علم کی خودکشی معاملے میں ایف آئی آر 4 دن کی تاخیر سے درج کیے جانے پر بھی اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ان چیزوں کو بالکل بھی ہلکے میں مت لیجیے، یہ سنجیدہ چیزیں ہیں۔ بنچ نے معاملے کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ کے ذریعہ دیے گئے فیصلہ کا بھی ذکر کیا، جس میں طلبا میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے نیشنل ٹاسک فورس بنانے کی ہدایت دی تھی۔