نئی دہلی :صدرجمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے ملک کے 77 ویں یوم آزادی کے موقع پرتما م شہریوں کو دلی مبارکباددیتے ہوئے کہا کہ یوم آزادی ہم سب کے لئے باعث فخر اور مقدس ہے۔ انہوں نے کہاکہ چاروں طرف جشن کاماحول دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہورہی ہے ۔ یہ خوشی اور فخر کی بات ہے کہ قصبات اور گاؤوں میں ، یعنی ملک میں ہر جگہ بچے، نوجوان اوربزرگ سب جوش کے ساتھ یوم آزادی کے جشن کومنانے کی تیاری کررہے ہیں ۔ لوگ بڑے جوش وخروش کےساتھ ‘آزادی کا امرت مہوتسو’ منارہے ہیں۔یوم آزادی کاجشن، مجھے میرے بچپن کے دنوں کی یاد بھی دلاتا ہے۔ اپنے گاؤں کے اسکول میں یوم آزادی کی تقریب میں حصہ لینے کی ہماری خوشی روکے نہیں رکتی تھی،جب ترنگا لہرایا جاتا تھا ،تب ہمیں لگتا تھا جیسے ہمارے جسم میں بجلی سی دوڑ گئی ہو۔ حب الوطنی کے فخر سے بھرے ہوئے دل کے ساتھ ہم سب قومی پرچم کو سلامی دیتے تھے اور قومی ترانہ گاتے تھے۔ مٹھائیاں تقسیم کی جاتی تھیں اور حب الوطنی کے گیت گائے جاتے تھے،جو کئی دن تک ہمارے دل و دماغ میں چھائے رہتے تھے۔ یہ میری خوش قسمتی رہی کہ جب میں اسکول میں استاد ہوئی، تو مجھے پھر وہی تجربات حاصل کرنے کاموقع ملا۔
جب ہم بڑے ہوتے ہیں تو ہم اپنے خوشی کو بچوں کی طرح ظاہر نہیں کرپاتے، لیکن مجھے یقین ہے کہ قومی تیوہاروں سے جڑے حب الوطنی کے گہرے جذبے میں ذرابھی کمی نہیں آتی ہے۔ یوم آزادی ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہم صرف ایک فرد ہی نہیں ہیں، بلکہ ہم عوام کی ایک عظیم برادری کاحصہ ہیں اور یہ برادری اپنی نوعتی کی سب سے بڑی اور سب سے عظیم برادری ہے ۔ یہ برادری دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے شہریوں کی برادری ہے۔
جب ہم یوم آزادی کی تقریبات مناتے ہیں، تو درحقیقت ہم ایک عظیم جمہوریت کا شہری ہونے کا جشن بھی مناتے ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی الگ الگ شناخت ہے، ذات پات، زبان اور خطے سے بالکل علیحدہ اپنے خاندانوں اور پیشوں کے ساتھ بھی شناخت کی جاتی ہے – لیکن ہماری ایک شناخت ہے ،جو ان سب سے بلاتر ہے اور ہماری وہ شناخت ہے بھارتی شہری کی۔ اس سرزمین میں ہم سب برابر کے شہری ہیں ؛ ہم میں سے ہر ایک کو برابر کے مواقع ، برابر کے حقوق حاصل ہیں ، ہم سب کی برابر کی ذمہ داریاں ہیں۔
لیکن ایسا ہمیشہ نہیں تھا، ہندوستان جمہوریت کی ماں ہے اور عہد قدیم سے ہی ہمارے یہاں زمینی سطح پرکام کرنےوالے جمہوری ادارے موجود تھے، لیکن طویل عرصے تک چلنے والی نوآبادیاتی حکمرانی نے ان جمہوری اداروں کو ختم کردیا تھا۔ 15 اگست 1947 کے دن ملک نے ایک نئی صبح دیکھی، اس دن ہم نے غیرملکی حکمرانی سے آزادی ہی حاصل نہیں کی،بلکہ ہم نے اپنی منزل کو ازسرنوتحریر کرنے کی بھی آزادی حاصل کی۔
ہماری آزادی کے ساتھ غیر ملکی حکمرانوں کے ذریعہ نوآبادیات کو چھوڑنے کا دور شروع ہوا، اور نوآبادیاتی نظام ختم ہونے لگا۔ ہمارے ذریعہ آزادی کے ہدف کوحاصل کرنا تو اہم تھا ہی ، لیکن اس سے بھی زیادہ قابل ذکر ہے، ہماری جد وجہد آزادی کا انوکھا طریقہ۔ مہاتما گاندھی اور متعددغیرمعمولی و دوراندیش شخصیتوں کی قیادت میں ہماری قومی تحریک غیر معمولی آدرشوں سے مملوء تھی۔ گاندھی جی اور دیگر عظیم قائدین نے ہندوستان کی روح کو پھر سے بیدار کیا اور ہماری عظیم تحریک کی قدروں کو عام لوگوں تک پہنچایا ۔ ہندوستان کی زندہ مثال پر عمل کرتے ہوئے، ہماری جنگ آزادی کی بنیاد – ‘ستیہ اور اہنسا’ کو پوری دنیا سے متعدد سیاسی تنازعات میں کامیابی کے ساتھ اپنایا گیا ہے۔
یوم آزادی کے موقع پر ، میں ہندوستان کے شہریوں کے ساتھ متحد ہو کر تمام معلوم اورنامعلوم مجاہدین آزادی کو ممنونیت سے تہہ دل سے خراج عقیدت پیش کرتی ہوں۔ ان کی لا تعداد قربانیوں سے ہندوستان نے عالمی برادری میں اپنا باوقار مقام پھر سے حاصل کیا۔ ما تنگنی حاجرہ اور کنکلتا بروا جیسی بہادر خواتین نے بھارت ماتا کے لئے اپنی زندگیاں نچھاور کردیں ۔ ماں کستوربا ، راشٹرپتا مہاتماگاندھی کےساتھ قدم سے قدم ملا کر ستیہ گرہ کی راہ پر چلتی رہیں۔ سروجنی نائیڈو، اموسوامی ناتھن، راما دیوی، ارونا آصف علی اور سوچیتا کرپلانی جیسی متعدد عظیم خواتین نے اپنے بعد کی تمام نسلوں کی خواتین کےلئے خود اعتمادی کے ساتھ ملک اور سماج کی خدمت کے لئے تحریک دینے والے اصول پیش کئے ہیں ۔ آج خواتین ملک کی ترقی اور خدمت کے ہر شعبے میں بڑھ چڑھ کر تعاون دے رہی ہیں اور قوم کے وقار میں اضافہ کررہی ہیں۔ آج ہماری خواتین نے ایسے متعدد شعبوں میں اپنا خاص مقام بنالیا ہے، جن میں کچھ دہائی پہلے تک ان کی شراکت داری کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا ۔
مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ ہمارے ملک میں خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے پر خصو صی توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ معاشی طور پر بااختیار ہونے سے خاندان اور معاشرے میں خواتین کا مقام مستحکم ہوتا ہے۔ میں تمام ہم وطنوں پر زور دیتی ہوں کہ وہ خواتین کے تفویض اختیارات کو ترجیح دیں۔ میری خواہش ہے کہ ہماری بہنیں اور بیٹیاں ہمت کے ساتھ ہرح کے چیلنجوں کا سامنا کریں اور زندگی میں آگے بڑھیں۔ خواتین کی ترقی ہماری جدوجہد آزادی کے نظریات میں شامل تھی۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ یوم آزادی، ہماری لئے اپنی تاریخ سے دوبارہ جڑنے کا موقع ہوتا ہے۔ یہ ہمارے حال کا جائزہ لینے اور اپنے مستقبل کی راہ تیار کرنے کے بارے میں غور وفکر کرنے کا موقع بھی ہے۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہندوستان نے نہ صرف عالمی سطح پر اپنا جائز مقام حاصل کیا ہے، بلکہ اس نے بین الاقوامی نظام میں بھی اپنے وقار میں اضافہ کیا ہے۔اپنے دوروں اور بھارت نژاد افراد کے ساتھ بات چیت کے دوران، میں نے اپنے ملک کے تئیں ان میں ایک نئے یقین اور فخر کا مشاہدہ کیا ہے۔ ہندوستان، دنیا بھر میں ترقیاتی اور انسانی اہداف کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ بھارت نے بین الاقوامی فورموں پربڑا مقام حاصل کیا ہے اور جی-20 ملکوں کی صدارت کے فرائض کوبھی سنبھالاہے۔
چونکہ جی-20 گروپ دنیا کی دو تہائی آبادی کی نمائندگی کرتا ہے، اس لئے یہ ہمارے لئے عالمی ترجیحات کو صحیح سمت میں لے جانے کا ایک منفرد موقع ہے۔ جی-20 کی صدارت کے ذریعہ ، ہندوستان، تجارت اور مالیات کے شعبوں میں ہورہے فیصلوں کو منصفانہ طریقے سے آگے لے جانے کی کوشش کررہا ہے۔ تجارت اور مالیات کے علاوہ انسانی ترقی کے معاملات بھی ایجنڈے میں شامل ہیں۔ ایسے بہت سے عالمی مسائل ہیں، جو پورےبنی نوع انسان سے متعلق ہیں اور یہ جغرافیائی حدود تک محدود نہیں ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ عالمی مسائل سے نمٹنے میں ہندوستان کی ثابت شدہ قیادت کے ساتھ، جی -20 کے رکن ممالک ان محاذوں پر مؤثر کارروائی کو آگے بڑھائیں گے ۔