نئی دہلی :ریاست میں آبادی کے حساب سے کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو اقلیتی درجہ دینے کا مطالبہ کرنے والی درخواست پر جمعہ کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس دوران عدالت نے ان ریاستوں پر برہمی کا اظہار کیا جنہوں نے ابھی تک مرکز کو ڈیٹا فراہم نہیں کیا ہے۔ عدالت نے ریاستوں کو ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے 6 ہفتے کا وقت دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر ریاستوں نے ایسا نہیں کیا تو انہیں 10,000 روپے کا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ اب اس معاملے کی اگلی سماعت اپریل میں ہوگی۔
بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے نے آبادی کے حساب سے اقلیتی درجہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک عرضی دائر کی ہے۔ انہوں نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ 9 ریاستوں میں آبادی کے لحاظ سے ہندو اقلیت ہیں۔ لیکن سرکاری حیثیت نہ ہونے کی وجہ سے ان کے پاس تعلیمی ادارے کھولنے اور چلانے کا حق نہیں ہے۔ اور نہ ہی کسی قسم کی سرکاری امداد میسر ہے۔ عدالت نے مرکز سے کہا تھا کہ وہ ریاستوں سے ضروری ڈیٹا اکٹھا کرے اور جواب داخل کرے۔مرکز نے عدالت کو بتایا کہ اسے اب تک 24 ریاستوں اور 6 مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے جواب موصول ہوا ہے، جب کہ اروناچل پردیش، جموں و کشمیر، جھارکھنڈ، لکشدیپ، راجستھان اور تلنگانہ نے ابھی تک جواب نہیں دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے ان ریاستوں کو 2 ہفتے کے اندر اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کو کہا ہے۔