نئی دہلی:ملک میں تیزی سے بڑھ رہے کورونا کے معاملوں کو لے کر دہلی ہائی کورٹ فکرمند ہے۔ ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت سے سیمپل کلیکشن کی پالیسی پر 6 ہفتہ کے اندر اسٹیٹس رپورٹ طلب کی ہے۔ پہلے یہ 12 ہفتہ کے لیے تھا، لیکن جس طرح سے کچھ دنوں میں کورونا کے معاملوں نے رفتار پکڑی ہے اس سے ہائی کورٹ نے جلد سے جلد اس پر کارروائی کرنے کو کہا ہے۔دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ کورونا ابھی ختم ہونے سے کافی دور ہے، اس لیے اس کے سیمپل کلیکشن ایس او پی پر جلد سے جلد رپورٹ سونپی جائے۔ یہ حکم جج انیش دیال نے 28 مئی 2025 کو ڈاکٹر روہت جین کے ذریعہ دائر توہین کی عرضی پر سماعت کے دوران دیا۔
ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ہم نے اس پر حکم اس لیے جاری کیا تاکہ یہ ایس او پی ایس جلد سے جلد نافذ ہوں اور میٹنگ میں جو بھی فیصلہ لیا گیا وہ صحیح نتیجے تک پہنچے۔ اس کا مطلب ہے کہ عدالت چاہتی ہے کہ ریسپونڈنٹ فوراً کارروائی کرے۔ عدالت ایک توہین معاملے پر درج عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔ یہ عرضی ڈاکٹر روہت جین نے دائر کی تھی۔ ان کا الزام ہے کہ افسروں نے 27 جنوری 2023 کو دیئے گئے عدالت کے حکم پر عمل نہیں کیا۔ عدالت چاہتی ہے کہ افسر اس معاملے میں تیزی دکھائیں۔دراصل عدالت نے اس وقت جین کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو کہا تھا کہ اسے ایک شکایت کی طرح دیکھیں۔ حکومت کو 12 ہفتوں میں ان پر فیصلہ لینے کا حکم دیا گیا تھا۔ حکومت کو وجہ بتاتے ہوئے اپنا فیصلہ دینا تھا۔ جین کا کہنا تھا کہ عدالت کے حکم کے بعد بھی مرکزی حکومت نے کوئی ضابطہ نہیں بنایا۔
یہ ضابطے سیمپل لینے، سیمپل سینٹر اور سیمپل بھیجنے کے لیے ہونے چاہیے تھے۔ جین چاہتے تھے کہ حکومت بتائے کہ سیمپل لینے کے لیے کم سے کم کیا اسٹینڈرڈ ہونا چاہیے۔ عدالت نے کہا تھا کہ مرکزی حکومت کو اسے ایک ری پرزنٹیشن کی طرح دیکھنا ہے اور 12 ہفتوں میں فیصلہ لینا ہے۔