پٹنہ:وزیراعظم نریندر مودی کے بہار دورے سے قبل پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات کے ریزرویشن کے مسئلے پر کانگریس نے ان پر حملہ بولا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور ترجمان جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ایک تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے بہار کی موجودہ ڈبل انجن حکومت یعنی ریاست اور مرکز دونوں میں این ڈی اے کی قیادت پر سنگین سوالات اٹھائے۔
جے رام رمیش نے کہا کہ بہار میں انڈیا اتحاد کی سابق حکومت نے ذات پر مبنی سروے کرایا تھا، جس کی بنیاد پر ریاستی حکومت نے درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل، پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات کے لیے مجموعی طور پر 65 فیصد ریزرویشن کی تجویز پیش کی تھی۔ یہ معاملہ فی الحال عدالت میں زیر سماعت ہے لیکن این ڈی اے کی قیادت والی موجودہ حکومت نے اس اہم معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور لگ بھگ ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں۔
کانگریس لیڈر نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی کی طرف سے تین واضح اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، جن پر عمل کر کے 65 فیصد ریزرویشن کو عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پہلا اقدام یہ ہے کہ بہار کے مجوزہ ریزرویشن قانون کو آئین کی نویں شیڈیول میں شامل کیا جائے، جیسا کہ 1994 میں نرسمہا راؤ کی حکومت نے تمل ناڈو میں 69 فیصد ریزرویشن کے تحفظ کے لیے کیا تھا۔ دوسرا اقدام یہ ہے کہ آئین میں ترمیم کر کے ریزرویشن کی موجودہ 50 فیصد حد کو ختم کیا جائے۔ جے رام رمیش کے مطابق یہ حد آئین میں کہیں درج نہیں بلکہ گزشتہ چھ دہائیوں کے دوران سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کی وجہ سے وجود میں آئی ہے۔ اس حد کو ہٹا کر سماجی انصاف کے دائرے کو وسیع کیا جا سکتا ہے۔
ان کے مطابق، تیسری تجویز یہ ہے کہ آئین کے آرٹیکل 15(5) کے تحت درج فہرست ذات، قبائل، او بی سی اور ای بی سی طبقات کو نجی تعلیمی اداروں میں بھی ریزرویشن دیا جا سکتا ہے۔ اس آئینی ترمیم کو 2006 میں ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت میں لایا گیا تھا اور عدالت عظمیٰ نے بھی اس کی توثیق کی تھی لیکن گزشتہ گیارہ سالوں سے اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
جے رام رمیش نے آخر میں کہا کہ یہ تینوں نکات سماجی انصاف اور پسماندہ طبقات کے استحکام سے جڑے ہوئے ہیں اور ان پر عمل درآمد کے بغیر مساوات کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کانگریس پارٹی ان تجاویز کو 21 جولائی سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں پوری قوت کے ساتھ اٹھائے گی۔