بائیں بازو کا اتحاد ایک بار پھر جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبہ یونین کے انتخابات 2024-25 میں غلبہ حاصل کرلیا ہے۔ اس انتخاب میں، اے آئی ایس اے۔ڈی ایس ایف اتحاد نے صدر سمیت کل تین بڑی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی، جبکہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد(اے بی وی پی)نے ایک سیٹ جیتی۔ اے بی وی پی نے مختلف اسکولوں اور خصوصی مراکز میں کونسلر کی 44 نشستوں میں سے 23 جیتنے کا دعویٰ کیا ہے، جو جے این یو کی طلبہ کی سیاست میں ایک اہم تبدیلی کا اشارہ ہے۔
اے آئی ایس اے۔ڈی ایس ایف امیدوار نتیش کمار نے صدر کے عہدے پر کامیابی حاصل کی، انہیں 1702 ووٹ ملے جبکہ ان کی حریف شیکھا (اے بی وی پی)کو 1430 ووٹ ملے۔ اس کے ساتھ ہی ڈی ایس ایف کی منیشا کو نائب صدر اور منتہا فاطمہ کو جنرل سکریٹری منتخب کیا گیا۔
جوائنٹ سکریٹری کے عہدے پر اے بی وی پی کے ویبھو مینا نے کامیابی حاصل کی، انہیں 1518 ووٹ ملے۔ جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات کے لیے ووٹنگ 25 اپریل کو ہوئے، جس میں کل 70 فیصد ووٹ ڈالے گئے، جو کہ انتخابی عمل میں طلبہ کی بڑے پیمانے پر شرکت کا اشارہ ہے۔
اس انتخاب نے تعلیم کے میدان میں بائیں بازو کے گڑھ کو توڑنے میں اے بی وی پی کی تاریخی کامیابی کو اجاگر کیا۔ اے بی وی پی نے اسکول آف سوشل سائنسز میں 25 سال بعد 2 سیٹیں جیتی ہیں، جسے اسٹوڈنٹ کونسل کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ اے بی وی پی لیڈروں کا کہنا ہے کہ یہ جیت انتخابی تاریخ میں کسی بھی دوسری طلبہ تنظیم کے مقابلے میں سب سے اہم ہے۔
اے بی وی پی نے جے این یو کے مختلف اسکولوں اور مراکز میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اے بی وی پی نے اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز میں کونسلر کی 5 میں سے 2 نشستیں جیتیں، جو تنظیم کی بڑھتی ہوئی طاقت کو ظاہر کرتی ہے۔ تاہم بائیں بازو کے اتحاد کی جیت نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ جے این یو میں بائیں بازو کے نظریات کی گرفت اب بھی مضبوط ہے۔ اس الیکشن نے طلبہ کی سیاست میں نئے اشارے دئے ہیں۔