بریلی:انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق اتر پردیش کے بریلی ضلع کے ایک گاؤں میں ایک نجی املاک میں مبینہ طور پر جمع ہونے اور بغیر اجازت نماز پڑھنے کے ذریعے امن عامہ کو خراب کرنے کے الزام میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا۔اس معاملے میں ملزمین نے بریلی ضلع کے جام سامنت گاؤں میں مبینہ طور پر زمین کے پلاٹ کو ٹین کی مدد سے عارضی مسجد میں تبدیل کر دیا تھا جس نے اس جگہ کو ڈھانپ دیا تھا۔ مبینہ طور پر یہ پلاٹ گاؤں کےسرپنچ کے خاندان کی ملکیت ہے۔گاؤں کےسرپنچ سمیت تین دیگر افراد جن کا نام ابتدائی اطلاعاتی رپورٹ میں لیا گیا ہے، مفرور ہیں۔ پولیس ان کی گرفتاری کیلئےچھاپے مار رہی ہے۔
دیگر اطلاع کے مطابق اس واقعے میں سات افراد اور دیگر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جب کہ بریلی میں یوم جمہوریہ سے قبل عوامی اجتماعات پر پابندی کے احکامات جاری تھے۔ان کے خلاف بھارتیہ نیا ئےسنہتا کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جو ایک سرکاری اہلکارکے ذریعہ جاری کردہ حکم کی نافرمانی سے متعلق ہے۔بہادی اسٹیشن ہاؤس آفیسر سنجے تومر نے بتایا کہ ۲۰؍ سے زیادہ لوگ بغیر اجازت پلاٹ پر بنائے گئے شیڈ کے اندر نماز ادا کر رہے تھے۔ تومر نے مزید کہا کہ پولیس نے امن کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے ہیں۔
واضح رہے کہ پولیس نے مقامی ہندوتوا تنظیم ہندو جاگرن منچ کے ایک عہدیدار کی شکایت پر کارروائی کی۔ سنیچر کوجاگرن منچ کا ممبر ہمانشو پٹیل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر واقعہ پوسٹکرکے پولیس اہلکاروں کو ٹیگ کیا تھا۔