سری نگر: جموں و کشمیر کے بارہمولہ ضلع کے اری سیکٹر میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم کے دوران 3 دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ علاقے کو سیکورٹی فورسز نے گھیرے میں لے لیا ہے۔ امکان ہے کہ مزید کچھ دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں۔ دریں اثنا، اننت ناگ ضلع کے کوکرناگ علاقے میں سیکورٹی فورسز کا انسداد دہشت گردی آپریشن مسلسل چوتھے دن بھی جاری ہے۔ دو سے تین دہشت گرد جنگلوں میں چھپے ہوئے ہیں۔ سیکورٹی فورسز ان کی تلاش میں مصروف ہیں۔ ڈرونز کے ذریعے دہشت گردوں پر نظر رکھی جا رہی ہے اور انہیں ان کے سوراخوں سے نکالنے کے لیے بمباری کی جا رہی ہے۔
اننت ناگ میں 13 ستمبر کو شروع ہونے والے انسداد دہشت گردی آپریشن میں ہندوستانی فوج کے کرنل، ایک میجر اور جموں و کشمیر پولیس کے ڈی ایس پی اور ایک جوان شہید ہو گئے تھے۔ دہشت گرد جنگلات میں چھپ کر فائرنگ بھی کر رہے ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ ان کے پاس وافر مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود موجود ہے۔ سیکورٹی فورسز جنگلات میں چھپے دہشت گردوں کو نکالنے کے لیے بھاری ہتھیاروں اور ڈرونز کا استعمال کر رہی ہیں۔ کم از کم دو دہشت گرد، بشمول لشکر طیبہ کے ایک مقامی کارندہ جس کی شناخت عزیر خان کے نام سے کی گئی ہے، کے جنگلوں میں چھپے ہونے کا شبہ ہے۔
جمعہ کو ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (کشمیر) وجے کمار نے میڈیاکو بتایا کہ یہ آپریشن مخصوص معلومات کی بنیاد پر شروع کیا گیا تھا۔ شمالی فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اپیندر دویدی نے 16 ستمبر کو اننت ناگ ضلع میں چار دنوں سے جاری گولی باری کے مقام کے قریب فوجی کاروائی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔آرمی کمانڈر کو گراؤنڈ کمانڈرز نے انتہائی شدت کے آپریشنز کے بارے میں انہیں تفصیلات سے آگاہ کیا جس میں نگرانی اور فائر پاور کی فراہمی کے لیے ہائی ٹیک آلات استعمال کیے جا رہے ہیں۔