حیدرآباد: منیجنگ ایڈیٹر روزنامہ سیاست جناب ظہیرالدین علی خان کی نماز جنازہ آج بعد نماز فجر شاہی مسجد باغ عامہ میں ادا کی گئی اور تدفین دارالسلام روڈ میں عمل میں آئی، نماز جنازہ میںمختلف شعبہ ہائے زندگی سے منسلک ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔ ظہیرالدین علی خان کاپیر کی شام قلب پر حملہ کے باعث اچانک انتقال ہوگیا۔ ظہیرالدین علی خان ولد محمد بشیرالدین علی خان مرحوم کی عمر 63 برس تھی،وہ زاہد علی خان ایڈیٹر روزنامہ سیاست کے خالہ زاد بھائی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ فرزندان اصغر علی خان اور فخر علی خان شامل ہیں۔
ظہیرالدین علی خان نے گزشتہ 30 برسوں میں سماجی، ملی اور علمی شعبہ جات میں غیر معمولی خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی شناخت بنائی۔ انتقال کی اطلاع نہ صرف ہندوستان کے مختلف شہروں بلکہ بیرونی ممالک میں بھی پھیل گئی اور سماجی، سیاسی، مذہبی اور ادبی شعبہ جات سے وابستہ اہم شخصیتوں نے ان کے لڑکوں سے ربط قائم کرتے ہوئے گہرے دکھ اور صدمہ کا اظہار کیا۔ حیدرآباد کے ملی، سماجی اور علمی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی اور لکڑی کا پل میں واقع ان کی قیام گاہ پہنچ کر دیدار کرنے والوں کا تانتا بندھ گیا۔
ظہیرالدین علی خان نے عابد علی خان مرحوم اور زاہد علی خان کی سرپرستی و رہنمائی میں سماج بالخصوص ملت اسلامیہ کے غریب مسلمانوں میں تعلیم کو عام کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔ وہ سیاست ٹکنالوجیز لمٹیڈ کے ڈائرکٹر، عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ، ادبی ٹرسٹ اور سیاست ملت فنڈ کے سکریٹری تھے۔ علحدہ تلنگانہ تحریک میں ظہیرالدین علی خان نے غیر معمولی رول ادا کیا ۔ تلنگانہ تحریک سے وابستہ سیاسی اور سماجی شخصیتوں کی وقتاً فوقتاً رہنمائی اور مدد کے علاوہ انہوں نے جہد کاروں سے اپنے روابط کو استوار رکھا۔اللہ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔