نئی دہلی : اروند کیجریوال کے پرانے ساتھیوں میں سے ایک یوگیندر یادو نے عام آدمی پارٹی کی شکست کی کچھ وجوہات بتائی ہیں۔ یوگیندر یادو نے کہا کہ 2020 کے انتخاب کے بعد دہلی کے عوام کو کچھ نیا نہیں ملا صرف مفت بجلی اور بس ٹکٹ پر بات ہوتی رہی۔ ’دی ریڈ مائک‘ سے بات چیت کے دوران یوگیندر یادو نے کہا کہ ’’عام آدمی پارٹی نے اخلاقیات اور متبادل والی بات تو چھوڑ دی۔ گڈ گورننس کو پکڑا۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ دہلی کے اسکولوں اور محلہ کلنک میں بہت بہتری آئی۔ اس پر ان کو اشتہار بھی کرنا آتا تھا۔ اس پر کیا الزام دیں۔‘‘
یوگیندر یادو نے آگے کہا کہ ’’2020 کے انتخاب میں انہیں عوام کی حمایت حاصل ہوئی یہ ان کی کامیابی تھی۔ انہیں اس کا فائدہ بھی ملا۔ اس کے بعد سے کُل ملا کر مفت بجلی اور خواتین کو دی گئی بس ٹکٹ کے اوپر ہی بات چل رہی تھی۔ نئی چیز نہیں ہو رہی تھی۔ ایسا نہیں ہو رہا تھا کہ دہلی کے عوام کو محسوس ہو کہ دہلی کا چہرہ بدل رہا ہے۔ 2022 میں ایم سی ڈی کا انتخاب جیتنے کے بعد بہانہ ختم ہو گیا۔ عوام نے سوال کیا اور عآپ جواب دینے میں ناکام رہی۔
عام آدمی پارٹی پر طنز کستے ہوئے یوگیندر یادو نے کہا کہ ’’عآپ کی حکمت عملی یہ ہے کہ بی جے پی نے ہندو ووٹ کی سیاست کی ہے۔ ہم بھی بی جے پی ہی کی طرح سیاست کریں گے اور خود کو اس سے زیادہ ہندو ثابت کریں گے۔ جب فسادات ہوں گے تو خاموش رہیں گے اور آنکھ بند کر لیں گے۔ روہنگیا کا مسئلہ آئے گا تو بی جے پی سے بڑا روہنگیا مخالف بن کر دکھائیں گے۔ ایسے میں کیسے کانگریس عآپ کا ساتھ دے گی۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ’’آج کے اس نتیجہ سے کانگریس اور عآپ کو سبق ملتا ہے کہ وہ بی جے پی کا مقابلہ اس کی پونچھ پکڑ کر نہیں کر سکتے۔ بی جے پی کے نظریے کو دہراتے ہوئے، بی جے پی کے جملے کو قبول کرتے ہوئے، ان کی فرقہ وارانہ سیاست پر یقین کرتے ہوئے اسے شکست نہیں دے سکتے۔