مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن رجیجو نے آج لوک سبھا میں ’وقف (ترمیمی) بل 2024‘ پیش کر دیا ہے۔ اس دوران ایوان میں بہت زیادہ ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔ کانگریس، سماجوادی پارٹی اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران اس بل پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے دکھائی دیے، جس پر اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ جن اراکین نے نوٹس دیا ہے ان سبھی کو بولنے کا موقع دیا جائے گا۔
کرن رجیجو نے وقف ایکٹ 1995 میں ترمیم کے لیے یہ بل پیش کیا اور مسلم وقف ایکٹ 1923 کو ختم کرنے کے لیے ’مسلم وقف (ریپیل) بل 2024‘ بھی لوک سبھا میں پیش کیا جائے گا۔ اس تعلق سے کانگریس رکن پارلیمنٹ ہبی ایڈین نے لوک سبھا میں رول 72 کے تحت نوٹس دیا ہے۔ لیکن کرن رجیجو نے جب ’وقف (ترمیمی) بل 2024‘ لوک سبھا میں پیش کیا تو کانگریس نے سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے ایک چبھتا ہوا سوال برسراقتدار طبقہ کے سامنے رکھ دیا۔ کانگریس نے پوچھا کہ کیا ایودھیا مندر بورڈ میں غیر ہندو شامل ہو سکتا ہے؟
لوک سبھا میں اس بل کے خلاف بولتے ہوئے کانگریس رکن پارلیمنٹ کے سی وینوگوپال نے کہا کہ یہ آئین کی طرف سے دیے گئے مذہبی اور بنیادی حقوق پر حملہ ہے۔ وقف بورڈ کے پاس جائیدادیں ان لوگوں کے ذریعہ آتی ہیں جو اسے عطیہ کرتے ہیں۔ حکومت اس بل کے ذریعہ یہ التزام کر رہی ہے کہ غیر مسلم بھی گورننگ کونسل کے رکن ہو سکتے ہیں۔ یہ بات رکھنے کے بعد وینوگوپال نے کہا کہ ’’میں حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ایودھیا مندر بورڈ کا حصہ کوئی غیر ہندو بن سکتا ہے۔ غیر مسلم کو (وقف) کونسل کا حصہ بنانا مذہب کی آزادی کے حقوق پر حملہ ہے۔