دارالعلوم دیوبند کے ذریعہ طلبا و طالبات پر انگریزی پڑھنے کو لے کر لگائی گئی پابندی گزشتہ دنوں خوب سرخیوں میں رہی۔ اب اس سلسلے میں دارالعلوم دیوبند نے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلبا و طالبات کے انگریزی پڑھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ دارالعلوم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 13 جون کو ان کے یہاں سے جاری ایک حکم میں ٹائپو کی ایک غلطی ہو گئی تھی جس کی وجہ سے غلط فہمی پھیل گئی۔ ادارہ نے واضح لفظوں میں کہا کہ دارالعلوم میں کسی بھی زبان یعنی انگریزی وغیرہ کے سیکھنے پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔
دارالعلوم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہاں پڑھنے والے طلبا ادارہ میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے کسی دیگر ادارہ میں دوسری ڈگری لینے کے لیے داخلہ نہیں لیں گے۔ ایسا اس لیے کیونکہ دو اداروں میں داخلہ لینے سے طلبا کی پڑھائی پر اثر پڑے گا اور قانوناً بھی کوئی طالب علم ایک وقت میں دو اداروں میں داخلہ لے کر دو ڈگریاں ایک ساتھ نہیں لے سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دارالعلوم دیوبند سے 13 جون کو جو حکم جاری ہوا تھا، اس نے ایک بڑا تنازعہ پیدا کر دیا۔ اس معاملے نے طول پکڑ لیا اور سوشل میڈیا میں خبر چلنے کے بعد اتر پردیش ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اشرف سیفی نے اس کا نوٹس لے کر دارالعلوم دیوبند انتظامیہ اور سہارنپور کی ضلع انتظامیہ سے وضاحت طلب کی تھی۔ دارالعلوم کے ناظم مجلس تعلیم نے کمیشن کو تحریری طور پر مطلع کیا کہ ان کے یہاں انگریزی، ہندی، ریاضی، کمپیوٹر، سائنس وغیرہ سبجیکٹ کی تعلیم پہلے سے دی جا رہی ہے۔ 13 جون کے خط میں ٹائپو کی غلطی کے سبب غلط فہمی پیدا ہوئی۔