پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس 20 جولائی سے شروع ہونے والا ہے، اور اس سے ٹھیک ایک دن پہلے مرکزی حکومت نے کل جماعتی میٹنگ طلب کیا تھا۔ اس میٹنگ میں مانسون اجلاس سے متعلق کئی ایشوز پر تبادلہ خیال ہوا۔ مانسون اجلاس ہنگامہ خیز ہونے کے آثار ہیں کیونکہ اپوزیشن پارٹیاں کئی معاملے پر پارلیمنٹ میں آواز اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔ ان میں منی پور تشدد کا معاملہ بھی شامل ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مرکزی حکومت نے کل جماعتی میٹنگ میں اپوزیشن کے ذریعہ منی پور معاملے پر بحث کرائے جانے کے مطالبہ کو منظور کر لیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ آج ہوئی کل جماعتی میٹنگ میں کانگریس کی طرف سے جئے رام رمیش، پرمود تیواری، اپنا دل کی انوپریا پٹیل، سماجوادی پارٹی سے رام گوپال یادو اور ایس ٹی حسن، اے آئی اے ڈی ایم کے کی طرف سے تھمبو دورائی، عآپ سے سنجے سنگھ، مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال، آر جے ڈی سے اے ڈی سنگھ کے علاوہ مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ اور این کے پریم چندرن وغیرہ پہنچے۔
مرکزی حکومت نے کل جماعتی میٹنگ کے دوران سبھی پارٹیوں کو یقین دلایا ہے کہ حکوتم منی پور ایشو پر بحث کے لیے تیار ہے۔ حالانکہ یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ اپوزیشن کے ذریعہ مہنگائی پر بھی بحث کرائے جانے کہ مطالبہ کو حکومت نے منظور کیا ہے یا نہیں۔ یہ خبریں ضرور سامنے آ رہی ہیں کہ کل جماعتی میٹنگ میں مرکزی وزیر برائے پارلیمانی امور پرہلاد جوشی نے کہا کہ حکومت اصول کے تحت ہر مسئلہ پر بحث کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ 20 جولائی سے شروع ہو رہا پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس 11 اگست تک چلے گا۔ یہ اجلاس اس لیے بھی اہم تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ آئندہ سال لوک سبھا انتخاب بھی ہونا ہے۔ ایک طرف جہاں پارلیمنٹ میں حکمراں طبقہ اپنی کامیابیاں شمار کرانے کی کوشش کرے گا، تو وہیں دوسری طرف حزب مخالف طبقہ حکومت کی ناکامیاں ظاہر کرے گا۔
اس درمیان کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ اگر حکومت چاہتی ہے کہ پارلیمنٹ چلے تو اسے اپوزیشن کے ایشوز کو جگہ دینی چاہیے۔ انھوں نے اس بات کی تصدیق بھی کی کہ کل جماعتی میٹنگ میں کانگریس نے مانسون اجلاس میں منی پور کے حالات پر بحث کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف عآپ رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے ٹوئٹ کر کہا ہے کہ ’’میٹنگ میں مودی حکومت سے دہلی کے سیاہ آرڈیننس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ سپریم کورٹ کے 4 ججوں کا فیصلہ 8 دن میں کیسے بدل گیا؟ آخر آرڈیننس کے ذریعہ آئین میں ترمیم کیسے کیا جا سکتا ہے؟