حیدرآباد: آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلٰی اور تلگودیشم کے قومی صدر این چندرا بابو نائیڈو کی گرفتاری کے خلاف جگہ جگہ احتجاج کے باعث ریاست میں دفعہ 144 نافذکردیا گیا ہے ۔دوسری جانب انسدادبدعنوانی کی خصوصی عدالت نے نائیڈوکو 22 ستمبر تک عدالتی تحویل میں دے دیا ہے۔ آندھرا پردیش کے اِسکل ڈیولپمنٹ اسکیم میں سی آئی ڈی نے چندرا بابو نائیڈو کو 9ستمبرکوگرفتار کیا گیا تھا اور کل انہیں اے سی بی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالتی تحویل میں دیئے جانے کے بعد چندرا بابو نائیڈو کو راجمندری جیل منتقل کردیا گیا۔ عدالت میں گرفتاری کےکے بعد مسئلہ پر دن بھر کی بحث کے بعد شام میں خصوصی جج نے 22ستمبر تک عدالتی تحویل میں دینے کا حلم جاری کردیا۔ چندرا بابو نائیڈوکی جانب سے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل سدھارتھ لوتھرا اور سی آئی ڈی سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پی سدھاکر ریڈی نے دلائل پیش کئے۔ سی آئی ڈی ریمانڈ رپورٹ پر نائیڈو کے وکیل نے اعتراض کیا جبکہ سرکاری وکیل نے ریمانڈ رپورٹ کی تائید کی۔
اس مقدمہ میں چندرا بابو نائیڈو کے خلاف سیکشن 409 کے استعمال پر وکیل نے اعتراض جتایا۔ انہوں نے کہا کہ مناسب ثبوت کے بغیر ہی یہ سیکشن لاگو کردیا گیا ہے۔سی آئی ڈی سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سدھاکر ریڈی نے کہا کہ پولیس کے پاس تمام ثبوت موجود ہیں۔ سدھارتھ لوتھرا نے کہا کہ سی آئی ڈی نے بیجا الزامات کے ذریعہ نائیڈو کے حقوق متاثر کئے ہیں۔ گورنر سے اجازت کے بغیر گرفتاری کی گئی ہے۔ انہوں نے سی آئی ڈی عہدیداروں کی فون پر کی گئی بات چیت کی تفصیل عدالت میں پیش کرنے کی اپیل کی۔ اس مرحلہ پر سی آئی ڈی وکیل سے عدالت نے بعض سوال کئے۔ عدالت نے پوچھا کہ 2021 میں مقدمہ درج کیا گیا تو ابھی تک چندرا بابو نائیڈو کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔ ایف آئی آر میں تمام نام کیوں درج نہیں کئے گئے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ ریمانڈ رپورٹ میں تمام تفصیلات شامل ہیں۔
تلگودیشم کارکنوں اور حامیوں کی ریاست میں احتجاجی ریالیوں اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے جس پر پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کئے ہیں۔ عوام کو جمع ہونے سے روکنے امتناعی احکام نافذ کئے گئے۔ وجئے واڑہ میں اے سی بی کورٹ کے اطراف پہنچنے والے تلگودیشم قائدین کو گرفتار کرلیا گیا۔ دلچسپ بات یہ رہی کہ چندرا بابو نائیڈو نے عدالت میں اپنے حق میں خود بحث کی۔ انہوں نے بتایا کہ ایف آئی آر میں ان کا نام ملزم نمبر 27 تھا جسے ریمانڈ رپورٹ میں ملزم نمبر 1 بنادیا گیا۔ انہوں نے عدالت میں اپنے بے قصور ہونے کا دعویٰ کیا اور کہا کہ ان کی گرفتاری غیرقانونی ہے ۔