نئی دہلی:اتر پردیش کی پولیس پر آج چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ یہ ناراضگی انھوں نے ریاست میں دیوانی تنازعات (سول کیسز) کو مجرمانہ معاملوں میں بدلنے پر ظاہر کی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ اتر پردیش میں جو ہو رہا ہے، وہ سراسر غلط ہے۔ روزانہ دیوانی مقدمات کو مجرمانہ مقدمات میں بدلا جا رہا ہے۔ انتظامیہ کے رویہ پر عدالت عظمیٰ نے سخت تبصرہ کرنے کے ساتھ ہی آئندہ اس طرح کے معاملے سامنے آنے پر جرمانہ لگانے کی تنبیہ بھی کی۔
عدالت عظمیٰ نے ایک معاملے پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بے معنی ہے، صرف پیسہ نہ دینے کو جرم نہیں بنایا جا سکتا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ میں جانچ افسر کو گواہ کے کٹہرے میں آنے کو کہوں گا۔ جانچ افسر کو گواہ کے کٹہرے میں کھڑے ہو کر جرم کا معاملہ بنانے دیں، یہ درست رہے گا۔ آگے سے اس طرح کا کوئی بھی معاملہ سامنے آنے پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم ہدایت دیتے ہیں، اسے سبق سیکھنے دیں۔ یہ چارج شیٹ داخل کرنے کا طریقہ نہیں ہے۔ یہ عجیب ہے کہ اتر پردیش میں یہ اکثر ہو رہا ہے، وکیل بھول گئے ہیں کہ دیوانی حلقۂ اختیارات بھی ہیں۔
چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے تنبیہ کے انداز میں کہا کہ میں پولیس ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سے اس معاملے میں پیش قدمی کرنے کے لیے کہوں گا۔ یہ غلط ہے، ہم اس معاملے کو پاس اوور کر رہے ہیں، لیکن اب جو بھی معاملہ (یوپی میں) آئے گا، ہم پولیس پر جرمانہ عائد کریں گے۔ قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے اتر پردیش کے معاملوں پر گزشتہ سال دسمبر میں بھی کہا تھا کہ یہاں دیوانی تنازعات کو مجرمانہ معاملوں کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ فکر کا موضوع ہے۔ انھوں نے اس وقت دھوکہ دہی کے معاملے پر لگی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ یہاں لگاتار دیوانی تنازعات کو مجرمانہ تنازعات میں بدلا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ غلط روایت ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔