بہار میں ووٹرس کی ہوئی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) معاملہ پر ’اے ڈی آر‘ نے سپریم کورٹ میں گزشتہ روز ایک عرضی داخل کی تھی۔ آج اس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ وہ ڈرافٹ ووٹر لسٹ سے باہر کیے گئے تقریباً 65 لاکھ ووٹرس کی تفصیل پیش کرے۔ اس کے لیے عدالت نے الیکشن کمیشن کو 3 دنوں کا وقت دیا ہے۔ یعنی تفصیلات آئندہ 9 اگست (ہفتہ) تک پیش کرنی ہوں گی۔
جسٹس سوریہ کانت، جسٹس اُجول بھوئیاں اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے کہا ہے کہ وہ ہٹائے گئے 65 لاکھ ووٹرس کی تفصیل پیش کریں اور اس کی ایک کاپی غیر سرکاری تنظیم ’ایسو سی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس‘ (اے ڈی آر) کو بھی دیں۔ یہ تفصیلات پہلے ہی سیاسی پارٹیوں کے ساتھ شیئر کی جا چکی ہیں۔
بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی کی ہدایت دینے والے الیکشن کمیشن کے 24 جون والے حکم کو چیلنج پیش کرنے والے این جی او نے ایک نئی درخواست داخل کر الیکشن کمیشن کو تقریباً 65 لاکھ ہٹائے گئے ووٹرس کے نام شائع کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی تھی۔ اس عرضی میں اے ڈی آر نے کہا تھا کہ جن کے نام ووٹر لسٹ سے ہٹائے گئے ہیں، ان کی تفصیلات میں یہ بھی شامل ہو کہ وہ (ووٹرس) مردہ ہیں، مستقل طور پر ہجرت کر گئے ہیں یا کسی دیگر وجہ سے ان کے نام پر غور نہیں کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بنچ نے اے ڈی آر کی طرف سے پیش ہوئے وکیل پرشانت بھوشن سے کہا کہ نام ہٹانے کی وجہ بعد میں بتائی جائے گی، کیونکہ ابھی یہ صرف ایک مسودہ فہرست (ڈرافٹ لسٹ) ہے۔ اس پر ایڈووکیٹ بھوشن نے دلیل دی کہ کچھ سیاسی پارٹیوں کو ہٹائے گئے ووٹرس کی فہرست دی گئی ہے، لیکن انھوں نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ مذکورہ ووٹرس مر چکے ہیں یا ہجرت کر گئے ہیں۔