دہلی حکومت کے کنٹرول سے ’سروسز‘ چھیننے کے لیے لائے جانے والے مرکزی حکومت کے آرڈیننس کو چیلنج کرنے والی عرضی پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اس معاملے کو آئینی بنچ کے پاس بھیج سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے اب اس معاملے میں سماعت کے لیے 20 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔
آج ہوئی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ہم سروسز کو دہلی حکومت کے کنٹرول سے باہر کرنے والے آرڈیننس کو آئینی بنچ کے سپرد کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اب تک صرف تین سبجیکٹ دہلی حکومت کے دائرے سے باہر تھے۔ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا اس طرح کوئی نیا سبجیکٹ اس فہرست میں جوڑا جا سکتا ہے۔ اس پر دہلی حکومت کے وکیل ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ معاملہ آئینی بنچ کو بھیجنے کی ضرورت ہے۔ میں جمعرات (20 جولائی) کو اس پر اپنی بات رکھنا چاہوں گا۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی کی عام آدمی پارٹی (عآپ) کی حکومت نے نوکرشاہوں پر کنٹرول سے متعلق قومی راجدھانی علاقہ دہلی حکومت (ترمیم) آرڈیننس، 2023 کے آئینی جواز کو چیلنج پیش کرتے ہوئے عرضی لگائی ہے۔ عرضی مین دہلی حکومت کے اتفاق کے بغیر ڈی ای آر سی چیف کی تقرری کے لیفٹیننٹ گورنر کے فیصلے کو بھی چیلنج پیش کیا گیا ہے۔
عدالت میں آج سماعت کے دواران سالیسٹر جنرل نے کہا کہ اس کے بعد آرڈیننس پر بھی سماعت ہے۔ یہ معاملہ بھی اس سے جڑا ہے۔ 20 جولائی سے شروع ہو رہے پارلیمانی اجلاس میں دہلی سے جڑے مرکز کے نئے آرڈیننس کو بل کی شکل میں پیش کیا جائے گا۔ پارلیمنٹ سے پاس کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ تب تک انتظار کرنا بہتر ہوگا۔ بہرحال، سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت 20 جولائی تک کے لیے ملتوی کر دی۔