معروف فلم ساز جاوید اخترنے افغانستان کے وزیر خارجہ عامر خان متقی کے دیوبند میں شاندار استقبال پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ جاوید اختر نے شاندار استقبال کے متعلق کہا کہ ’میرا سر شرم سے جھک جاتا ہے‘۔ جاوید اختر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ طالبان کے نمائندہ کا جس طرح استقبال کیا گیا اور ان کی جو عزت افزائی کی گئی، ان کے لیے وہ انتہائی افسوسناک امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے سب سے خطرناک دہشت گرد گروپ کے رکن کو عزت دینے کا واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ معاشرہ کی ترجیحی بنیاد کس طرح سے بدل رہی ہے۔
جاوید اختر نے طالبانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ سہارنپور میں واقع دار العلوم دیوبند کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے لکھا کہ یہ ادارہ جو ہمیشہ دہشت گردی اور تشدد کے خلاف کھڑے ہونے کی مثال رہا ہے کیسے اپنے اسلامی ہیرو کا شاندار استقبال کر رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ وہ شخص جس نے لڑکیوں کی تعلیم پر مکمل طور سے پابندی عائد کر دی ہے، اس کی عزت افزائی کی گئی۔
جاوید اختر نے سوشل میڈیا پوسٹ میں اپنے ہندوستانی بھائیوں اور بہنوں سے سوال کیا کہ ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ دیوبند میں افغانستان کے وزیر خارجہ کے شاندار استقبال کے بعد میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی بحث شروع ہو گئی ہے۔ کئی لوگوں نے جاوید اختر کے خیالات کی حمایت کی، جبکہ کچھ نے استقبال کے پیچھے مذہبی اور سیاسی وجوہات کی دلیل پیش کرنے کی کوشش کی۔
واضح رہے کہ طالبانی وزیر خارجہ عامر خان متقی کا ہندوستان دورہ کئی وجوہات کے سبب موضوع بحث رہا۔ ان کی تعلیم اور خواتین کے حقوق کی پالیسیوں کو کئی ممالک میں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ عامر خان متقی کے ہندوستان دورہ کی پہلی پریس کانفرنس کے بعد یہ خبر آئی کہ انہوں نے پریس کانفرنس میں خواتین صحافیوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ حالانکہ بعد میں وزیر خارجہ عامر خان متقی نے کہا کہ ایسی کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی تھی۔