ملک میں مانسون تقریباً ہر جگہ فعال ہو چکا ہے۔ کشمیر سے چنئی تک بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ کئی ریاستوں کے لیے مانسون کی بارش مصیبت بن گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے 24 گھنٹوں میں ہریانہ، دہلی، بہار، مشرقی اتر پردیش، مہاراشٹر، سوراشٹر-کچھہ، مغربی راجستھان، رائل سیما اور تمل ناڈو، کیرالہ میں ہلکی سے درمیانی بارش کا امکان ہے۔ ساحلی کرناٹک، جنوبی کونکن و گوا، جنوبی چھتیس گڑھ، تلنگانہ، ودربھ اور شمالی پنجاب کے حصوں میں بھی درمیانی سے بھاری بارش ہو سکتی ہے۔
وہیں دہلی میں سیلاب کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔ گزشتہ کچھ دنوں میں جمنا کی آبی سطح تیزی سے بڑھی ہے۔ حالانکہ ابھی خطرے کے نشان سے نیچے ہے، لیکن ہتھنی کنڈ بیراج سے 67 ہزار کیوسک پانی دہلی کی طرف چھوڑ دیا گیا ہے اور 2 دن میں یہ راجدھانی پہنچ سکتا ہے۔ ساتھ ہی دہلی میں آج بھی اچھی بارش ہونے کے آثار ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جمعرات (24 جولائی) کو دہلی میں عام طور پر بادل چھائے رہیں گے اور درمیانی بارش ہوگی۔
دہلی حکومت کے سیلاب کنٹرول منصوبہ کے مطابق پہلی وارننگ باضابطہ طور پر تبھی جاری کی جاتی ہے جب ہتھنی کنڈ سے پانی کا بہاؤ ایک لاکھ کیوسک سے زیادہ ہو جاتا ہے جو ابھی کافی دور ہے۔ آبپاشی اور سیلاب کنٹرول محکمہ کے اس سال کے حکم کے مطابق ایک بار یہ سرحد پار ہو جانے پر سیکٹر لیول کے کنٹرول روم فعال ہو جائیں گے، کشتیاں تعینات کی جائیں گی اور حساس علاقوں پر نگرانی رکھی جائے گی۔
ادھر ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں تیز بارش کی وجہ سے لینڈ سلائڈ اور بادل پھٹنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ کئی اسکول بند کر دیے گئے ہیں اور 385 سے زیادہ سڑکیں متاثر ہوئی ہیں۔ منڈی اور سرمور ضلع میں دو قومی شاہراہیں بند پڑے ہیں۔ ممبئی اور مہاراشٹر کے دیگر حصوں میں بھی شدید بارش کی وجہ سے سڑکوں پر آبی جماؤ اور ٹریفک جام کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔