سری نگر: وادی کشمیر کے ممتاز عالم دین، مبلغ اور بزم توحید کے صدر مولانا مبارک مبارکی جمعہ کی صبح طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ وہ بازار مسجد بہوری کدل کے خطیب کے طور پر بھی جانے جاتے تھے۔ ان کے انتقال پر وادی میں دینی، سماجی اور عوامی حلقوں میں گہرے رنج و الم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
مولانا کچھ عرصے سے صاحب فراش تھے اور کئی ہفتوں سے ان کی صحت نازک بنی ہوئی تھی۔ ان کے قریبی ذرائع کے مطابق، نماز جنازہ دو مرحلوں میں ادا کی گئی۔ پہلا مرحلہ ان کی صنعت نگر واقع رہائش گاہ پر دوپہر ڈھائی بجے جبکہ دوسرا مرحلہ شام چار بجے بہوری کدل چوک میں بازار مسجد کے قریب منعقد ہوا۔بازار مسجد میں ادا کی گئی نماز جنازہ کی امامت میر واعظ کشمیر ڈاکٹر عمر فاروق نے کی، جس میں بڑی تعداد میں عوام، علما، شاگردوں اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔
مولانا مبارکی کی وفات پر میر واعظ عمر فاروق نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے ذاتی نقصان قرار دیا۔ انہوں نے ‘ایکس’ پر لکھا، ’’بزم توحید کے صدر اور بازار مسجد کے خطیب مولانا مبارک مبارکی صاحب کے انتقال پر گہرا رنج ہوا۔ کچھ ہفتے قبل ان کی عیادت کے لیے گیا تھا۔ کمزوری کے باوجود انہوں نے مجھے پہچانا اور انتہائی شفقت سے بات کی۔ ان کی رحلت میرے لیے ذاتی نقصان اور کشمیر کے لیے ایک سانحہ ہے۔‘‘ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔
سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی ‘ایکس’ پر اپنے پیغام میں دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’صدر بزم توحید اور بازار مسجد کے خطیب مولانا مبارک مبارکی صاحب کے انتقال پر گہرا صدمہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ ان کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے اہل خانہ و اقارب کو صبر جمیل عطا کرے۔‘‘
مولانا مبارکی کو ان کی متوازن فکر، سادگی، علم و حکمت اور بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کے لیے یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کئی دہائیوں تک نہ صرف وعظ و نصیحت کے ذریعے عوام کی رہنمائی کی بلکہ نوجوان نسل کو دین سے جوڑنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔بزم توحید اور بازار مسجد کی انتظامیہ نے ان کے انتقال کو ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے اور ان کے مشن کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ مولانا مرحوم کے شاگردوں اور عقیدت مندوں کی جانب سے ان کی علمی اور روحانی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔