نئی دہلی:سپریم کورٹ کی جج بی وی ناگرتنا نے لوک سبھا اور ریاست کی اسمبلیوں میں خواتین کے لیے 33 فیصد ریزرویشن کو جلد نافذ کئے جانے کی پُرزور وکالت کی ہے۔ انہوں نے جمعہ کو “Women Laws – From the Womb to the Tomb” نامی کتاب کے اجراء کے موقع پر امید ظاہر کی کہ یہ خواب ان کی زندگی میں ہی شرمندۂ تعبیر ہو جائے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن ہندوستانی آئین سازوں کے ذریعہ دیکھے گئے حقیقی مساوات کے خواب کے پورا ہونے کی علامت بنے گا۔
جسٹس ناگرتنا نے کہا، ’’ناری شکتی وندن قانون، 2023 کے تحت لوک سبھا اور اسمبلیوں میں خواتین کو 33 فیصد ریزرویشن دینے کا نظم ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ قانون ہماری زندگی میں ہی نافذ ہوگا۔ یہ دن خواتین کے ذریعہ صدیوں سے چلی آ رہی مساوات کی لڑائی کی تکمیل ہوگی جسے ہمارے آئین سازوں نے ایک مثالی ہدف کے طور پر دیکھا تھا۔
جسٹس ناگرتنا نے آگے کہا کہ خواتین عوامی زندگی اور ذمہ داریوں میں اپنی مناسب حصہ داری کی حقدار ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’وہ مردوں کی جگہ نہیں لے رہی ہیں، بلکہ اس حق کو واپس لے رہی ہیں جسے پدرانہ نظام اور امتیازی سلوک نے ان سے چھین لیا تھا۔ ہم مرد مخالف نہیں ہیں، ہم خاتون حامی ہیں۔‘‘
جسٹس ناگرتنا نے حال ہی میں لاء کمیشن کے چیئرمین بنائے گئے سپریم کورٹ کے سبکدوش جج ڈی این مہیشوری سے اپیل کی کہ وہ خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کرنے والے سبھی قوانین کا مطالعہ کریں اور مرکزی حکومت کو ایسے سبھی قوانین میں ترمیم کرنے کے لیے سفارشیں بھیجں۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں مساوات کا حق صرف کاغذوں پر نہیں، بلکہ عملی زندگی میں بھی نظر آنا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ملک کی نصف آبادی کو یکساں مواقع اور نمائندگی ملے۔ غور طلب ہے کہ جسٹس ناگرتنا ستمبر 2027 میں ہندوستان کی پہلی چیف جسٹس بننے جا رہی ہیں۔