پاکستان میں ایک طرف سیاسی حالات دن بہ دن بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں، اور دوسری طرف مہنگائی نے بھی عوام کو بے حال کر رکھا ہے۔ پاکستان کی شہباز حکومت اس مہنگائی پر قابو پانے کے لیے لگاتار کوششیں کر رہی ہے، لیکن اس میں کوئی کامیابی ملتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق پاکستان میں شرح مہنگائی نے سبھی ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ تشویشناک حالات کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح سری لنکا کو بھی پار کر گئی ہے۔اس وقت شہباز حکومت کی آنکھوں سے نیند اڑ چکی ہے۔ بیرون ممالک میں پاکستان کی شبیہ پہلے ہی خراب ہو گئی ہے اس لیے قرض کے لیے بھی کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب سری لنکا کی حالت پوری دنیا نے دیکھی تھی، کچھ ایسے ہی حالات پاکستان میں بھی پیدا ہو گئے ہیں۔ پاکستان حکومت خوفزدہ ہے کہ کہیں سری لنکا کی طرح عوام سڑک پر نہ اتر آئیں۔بہرحال، میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں شرح مہنگائی 38 فیصد کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار مئی 2023 کے ہیں۔ اگر سری لنکا کی بات کی جائے تو اس وقت شرح مہنگائی 25.2 ہے، جو کہ گزشتہ ایک سال میں سب سے کم ہے۔ کھانے پینے والی اشیا کی قیمتوں میں 10 فیصد تک کمی آئی ہے اور غیر خوردنی اشیا کی قیمتیں بھی تقریباً 11 فیصد کم ہیں۔شہباز حکومت کے اوپر مزید ایک تلوار لٹک رہی ہے۔ دراصل پاکستان کا فوریکس ایکسچینج لگاتار گھٹتا جا رہا ہے۔ غیر ملکی قرض اور ان کے سود کے بوجھ تلے پاکستان ڈوب چکا ہے۔ انٹرنیشنل ریٹنگ ایجنسی فچ کے مطابق جون یعنی اسی ماہ 3.7 بلین ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے۔ پاکستان کا خزانہ تو ویسے ہی خالی پڑا ہے۔ یہ قرض بھرنے کے لیے وہ چین سے قرض لے گا۔ لیکن چین تو سب سے زیادہ قرض پہلے سے ہی دیئے ہوئے ہے۔ اگر پاکستان قرض نہیں بھر پایا تو وہ دیوالیہ قرار دیا جائے گا۔