مہاراشٹر حکومت میں وزیر اور شندے کے قریبی دیپک کیسرکر نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر جون 2022 میں 40 اراکین اسمبلی اور دیگر آزاد اراکین اسمبلی کے ذریعہ سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی سابقہ حکومت کو گرانے کی کوشش ناکام ہو جاتی تو باغیوں کے لیڈر (موجودہ وزیر اعلیٰ) ایکناتھ شندے خود کشی کر لیتے۔ اسکولی تعلیم کے وزیر دیپک وی. کیسرکر نے یہ سنسنی خیز دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ شندے کے بہت قریبی تھے اور وہ مستقل طور سے نوٹوں کی لین دین کرتے تھے اس لیے انھیں اس کی جانکاری ہے۔
کیسرکر نے کہا کہ شندے نے ہمارے ساتھ ’بغاوت‘ کا قدم اٹھایا تھا۔ حالانکہ وہ بہت واضح تھے اور کہا کہ اگر یہ ناکام ہوا تو وہ ہم سبھی کو (پارٹی) میں واپس بھیج دیں گے، ٹھاکرے کو فون کریں گے اور ’سوری‘ کہیں گے، ہمیں (40 اراکین اسمبلی کو) پوری طرح قصور سے پاک کر دیں گے اور اس کی پوری ذمہ داری لیں گے، اور اس کے بعد اپنے سر میں گولی مار لیں گے۔
شندے نے مبینہ طور پر کیسرکر سے یہ بھی کہا کہ وہ یہ یقینی کریں گے کہ کسی بھی باغی رکن اسمبلی کے سیاسی امکانات ختم نہ ہوں، جبکہ وہ اس پورے ڈرامہ میں اپنی جان گنوانے پر بھی پروا نہیں کریں گے۔ بعد میں شندے کے وزیر اعلیٰ بننے کے ساتھ بغاوت کامیاب ثابت ہوئی۔ وہ 30 جون کو اراکین اسمبلی کی بغاوت میں ایک سال کی مدت کار بھی پورا کریں گے۔ ریاستی وزیر نے منگل کو اراکین اسمبلی کی بغاوت کی پہلی سالگرہ کے موقع پر میڈیا کو یہ جانکاری دی۔ ایم وی اے میں شامل این سی پی-شیوسینا (ادھو گروپ) نے اس دن کو ’یومِ غدار‘ کی شکل میں منائیں گے۔