منی پور میں گزشتہ 50 دنوں سے جاری تشدد میں کسی طرح کی کمی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔ جب بھی ایسا لگتا ہے کہ حالات بہتر ہو رہے ہیں، کسی نہ کسی جگہ سے فائرنگ یا آتشزنی واقعہ کی خبر سامنے آ جاتی ہے۔ آج پھر منی پور کے کچھ علاقوں میں کئی راؤنڈ فائرنگ کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ کشیدہ حالات کو دیکھتے ہوئے حکومت نے اسکولوں کو یکم جولائی تک بند رکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ پر عائد پابندی کو بھی 25 جون تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تشدد کی وجہ سے منی پور کے کئی اضلاع میں اب بھی کرفیو نافذ ہے۔
آٹومیٹک اسلحوں سے 15 سے 20 راؤنڈ گولیاں چلی ہیں۔ علاوہ ازیں منگل کی دیر شب کانگ چپ علاقہ میں گیل جینگ اور سنگڈا میں بھی رہ رہ کر فائرنگ ہوئی۔ حالانکہ ان گولیوں سے کسی کی موت یا زخمی ہونے کی اطلاع ابھی تک موصول نہیں ہوئی ہے۔ گولی باری کے بعد آسام رائفلز کے جوان جائے حادثہ پر پہنچ کر علاقے کی تلاشی کر رہے ہیں، تاکہ پتہ لگایا جا سکے کہ گولی سے کوئی زخمی ہوا ہے یا نہیں، یا پھر کسی کی موت ہوئی ہے یا نہیں۔
قابل ذکر ہے کہ منی پور میں 3 مئی کو تشدد کی شروعات ہوئی تھی۔ اس وقت سے لے کر اب تک تقریباً 150 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ منی پور میں کشیدہ حالات کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ تشدد شروع ہونے کے بعد سے اب تک ریاست میں انٹرنیٹ پر پابندی لگی ہوئی ہے۔ حکومت نے بدھ کے روز ایک بار پھر اس پابندی میں توسیع کرتے ہوئے 25 جون تک کے لیے آگے بڑھا دی ہے۔
منی پور میں جاری تشدد کو لے کر اپوزیشن پارٹیاں لگاتار مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت پر حملہ آور ہیں۔ خصوصاً کانگریس روزانہ وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کر رہی ہے کہ منی پور معاملہ پر اپنی خاموشی کو توڑیں، لیکن ابھی تک پی ایم مودی نے کچھ بھی نہیں کہا ہے۔ اپوزیشن لیڈران لگاتار یہ بیان دے رہے ہیں کہ پی ایم مودی کو کم از کم ریاستی عوام سے امن کی اپیل کرنی چاہیے۔