پیرس :فرانس نے سرکاری اسکولوں میں لڑکیوں کے عبایا پہننے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فرانسیسی وزیر تعلیم گیبریل اٹول نے ٹی وی چینل ٹی ایف ون کو انٹرویو کے دوران کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ سرکاری اسکولوں میں عبایا نہیں پہنا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جب آپ کلاس روم میں جاتے ہیں تو آپ کی مذہبی شناخت کا تعین آپ کے پہننے والے کپڑوں سے نہیں ہونا چاہیے۔ یہ قدم فرانسیسی اسکولوں میں عبایا پہننے پر کئی مہینوں کی بحث کے بعد اٹھایاگیاہے، جہاں خواتین کے حجاب پہننے پر طویل عرصے سے پابندی عائد ہے۔
فرانس نے 2004 میں اسکولوں میں سر پر اسکارف اور 2010 میں عوام میں پورے چہرے کے نقاب پر پابندی لگی تھی۔ جس کی وجہ سے فرانس میں مقیم 50 لاکھ مسلمان عوام میں اب بھی ناراض ہیں۔ فرانس کے سرکاری اسکولوں میں بڑے صلیبوں، یہودی کپاہوں اور سر پر اسکارف کی بھی اجازت نہیں ہے۔فرانسیسی دائیں بازو اور انتہائی دائیں بازو نے حکومت پر عبایا پر پابندی لگانے کے لیے دباؤ ڈالا، جب کہ بائیں بازو والوں کا کہنا تھا کہ اس سے لوگوں کی آزادی کی خلاف ورزی ہوگی۔ ہیڈ اسکارف کے علاوہ عبایا ایک ایسی چیز تھی جس پر ابھی تک پابندی نہیں لگی تھی۔
اس سلسلے میں فرانسیسی کونسل آف دی مسلم فیتھ (سی ایف سی ایم)، جو کئی مسلم تنظیموں پر مشتمل ایک قومی ادارہ ہے، نے کہا ہے کہ صرف لباس کسی کی مذہبی شناخت کا تعین نہیں کرتا۔ سیکولرازم کا تحفظ فرانس میں ایک نعرہ ہے، پوری ملک کی سیاست اس کے گرد گھومتی ہے۔