نئی دہلی: منی پور میں خواتین کی برہنہ پریڈ کرانے کے معاملے میں پولیس نے پانچویں ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ ویڈیو میں نظر آنے والے دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس مسلسل چھاپے مار رہی ہے۔ قبل ازیں، گرفتار کیے گئے چار ملزمان کو جمعہ کے روز 11 روزہ پولیس ریمانڈ میں بھیج دیا گیا۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ریاست میں صورتحال تشویشناک بنی ہوئی ہے۔ کئی مقامات پر لوگوں نے پرامن مظاہرہ کیا۔ پولیس اور مرکزی سیکورٹی فورسز مختلف مقامات پر تلاشی مہم چلا رہی ہیں۔ ریاست کے مختلف اضلاع میں کل 126 چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں۔ پولیس نے اب تک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے 413 افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔ پولیس نے مقامی لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ ساتھ ہی کہا کہ کسی بھی قسم کی افواہوں پر یقین نہ کریں۔
حکام کے مطابق تھوبل میں فرسٹ کلاس جوڈیشل مجسٹریٹ نے کیس کے تفتیشی افسر کی درخواست پر چاروں ملزمان کو 31 جولائی تک پولیس کی تحویل میں دے دیا۔ ملزمان کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ دریں اثنا، جمعہ کو مشتعل ہجوم نے تھوبل کے وانگجنگ علاقے میں مفرور ملزم ایل کبی چندر (20) کے گھر کو آگ لگا دی۔ پولیس نے بتایا کہ جمعرات کی شام کو تھوبل ضلع کے یاریپوک گاؤں میں خواتین کے ایک ہجوم نے کلیدی ملزم ہوریم ہیراداس سنگھ (میتئی) کے گھر کو نذر آتش کر دیا۔
اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد سے حزب اختلاف مرکزی حکومت پر شدید حملے کر رہیی ہے، جبکہ وزیر اعظم مودی نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے یقین دلایا تھا کہ اس میں ملوث تمام ملزمان کو جلد پکڑ کر سخت سزا دی جائے گی۔ بعد ازاں ریاست کے وزیر اعلیٰ نے پولیس کو ان ملزمان کو گرفتار کرنے اور پورے معاملے کی تحقیقات کا حکم بھی دیا۔
منی پور میں خواتین کی برہنہ پریڈ کا معاملہ پارلیمنٹ میں بھی گونج رہا ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں جمعہ کو بھی اس معاملہ پر ہنگامہ ہوا اور ایوان کی کارروائی ملتوی کرنی پڑی۔ اب اس واقعے کے حوالے سے متاثرہ خاتون کے شوہر نے بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بھیڑ نے میری بیوی پر جانوروں کی طرح حملہ کیا۔ جس دن یہ ہوا وہ میرے لیے سب سے تکلیف دہ دن تھا۔ بھیڑ اس کی بیوی کو اپنے ساتھ الگ لے گئی اور زبردستی کپڑے اتارنے پر مجبور کیا گیا۔