دبئی :وزیر اعظم نریندر مودی نے یکم دسمبر کو اقوام متحدہ ماحولیاتی تبدیلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تجویز رکھی کہ آئندہ ہونے والے اقوام متحدہ ماحولیاتی تبدیلی اجلاس کا انعقاد ہندوستان میں ہو۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج میں اس اسٹیج سے سی او پی 33 کو 2028 میں ہندوستان میں منعقد کرنے کی تجویز پیش کرتا ہوں۔اس بار دبئی میں سی او پی 28 اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ اس سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ’’ہندوستان نے اکولوجی اور معیشت کے درمیان بہترین توازن بنا کر دنیا کے سامنے ترقی کا ایک ماڈل پیش کیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’سب سے پہلے میں ماحولیاتی انصاف، ماحولیاتی فائنانس اور گرین کریڈٹ جیسے ایشوز پر آپ کی مستقل حمایت کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘‘ اس دوران پی ایم مودی نے یہ بھی کہا کہ ’’وَن اَرتھ، وَن فیملی، وَن فیوچر (ایک زمین، ایک کنبہ، ایک مستقبل) کو لے کر سبھی کی شراکت داری ضروری ہے۔
وزیر اعظم مودی نے کاربن کے اخراج سے متعلق ہندوستان کے حالات پر بھی اپنی روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ آج ہندوستان نے دنیا کے سامنے اکولوجی اور معیشت کے درمیان توازن کی ایک بہترین مثال پیش کی ہے۔ ہندوستان میں دنیا کی 17 فیصد آبادی رہتی ہے۔ اس کے باوجود عالمی کاربن اخراج میں اس کا تعاون 4 فیصد سے کم ہے۔ ہندوستان دنیا کی ان کچھ معیشتوں میں سے ایک ہے جو این ڈی سی ٹارگیٹس کو پورا کرنے کی راہ پر ہے۔ ہندوستانی وزیر اعظم کا ساتھ ہی یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ہندوستان کا ہدف 2030 تک اخراج میں 45 فیصد کی کمی لانا ہے۔ ہم نے نان-فاسل فیوئل کی حصہ داری کو 50 فیصد تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم 2070 تک نیٹ زیرو کے اپنے ہدف کی طرف بھی آگے بڑھتے رہیں گے۔ وزیر اعظم مودی اعلیٰ سطحی اجلاس میں حصہ لینے کے لیے جمعرات کی شب متحدہ عرب امارات پہنچے۔ وہاں ہندوستانی مہاجروں نے ان کا گرمجوشی سے استقبال کیا۔