نئی دہلی : پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے اعلان سے سیاسی حلقوں کے ساتھ عام لوگوںمیں بھی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔ در اصل پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس عام طور پر نومبر کے آخری ہفتہ میں شروع ہوتا ہے، لیکن ستمبر ماہ میں پارلیمانی اجلاس طلب کئے یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ خصوصی اجلاس کیوں؟ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس اس لیے بھی موضوعِ بحث بن گیا ہے کیونکہ رواں سال کے آخر میں پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی سے اس بارے میں جب سوال کیا گیاتو انھوں نے جواب میں کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ شاید یہ حکومت کی گھبراہٹ کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی قسم کی گھبراہٹ اس وقت بھی دیکھنے کو ملی تھی جب میں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں (اڈانی کے بارے میں) تقریر کی تھی۔ یہ گھبراہٹ ہی تھی کہ اچانک میری پارلیمانی رکنیت منسوخ کر دی گئی تھی۔ راہل گاندھی نے اپنی بات دوہراتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ گھبراہٹ ہی ہے، کیونکہ معاملہ وزیر اعظم کے بہت قریب ہے۔ جب بھی آپ اڈانی معاملے کو چھوتے ہیں تو پی ایم بہت بے چین ہو جاتے ہیں، گھبرا جاتے ہیں۔
پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر جانکاری دی کہ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس (17ویں لوک سبھا کا 13واں اجلاس اور راجیہ سبھا کا 261واں اجلاس) 18 ستمبر سے 22 ستمبر تک طلب کیا جا رہا ہے۔ اس دوران پانچ اجلاس ہوں گے۔ حالانکہ اس خصوصی اجلاس کے ایجنڈے سے متعلق کچھ بھی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔