نئی دہلی: ہریانہ کی حصار جیل میں عصمت دری کیس میں 14 سال قید کی سزا کاٹ رہے جلیبی بابا کی موت ہوگئی۔ جلیبی بابا نے 120 سے زائد خواتین کی عصمت دری کی۔ پہلے وہ خواتین کو نشہ آور چائے پلا کر بے ہوش کرتا تھا اور پھر فحش ویڈیوز بنا کر بلیک میل کرتا تھا۔ جلیبی بابا کو حصار کی سینٹرل جیل-2 میں رکھا گیا تھا۔جلیبی بابا کا نام امرپوری ہے۔ پہلے وہ جلیبی بیچتا تھا، پھر بابا بن کر تنتر منتر کے نام پر عورتوں کی عصمت ریزی کرتا تھا۔ جلیبی بابا خواتین کو چائے میں نشہ آور چیز پلا کر بے ہوش کرتا تھا، پھر ان کی عصمت دری کرتا تھا اور ان کی ویڈیو بنا کر بلیک میل کرتا تھا۔
جلیبی بابا کی ویڈیو 2018 میں وائرل ہوئی تھی۔ اس ویڈیو کی بنیاد پر پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔ جانچ کے دوران پولس کو آشرم سے کئی قابل اعتراض ویڈیوز ملے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر کئی وائرل ویڈیوز بھی دیکھی گئیں۔ بہت سے لوگوں نے اس کی مخالفت بھی کی۔جلیبی بابا پنجاب کے شہر مانسہ کے رہنے والے تھے۔ روزگار کے لیے وہ ہریانہ کے ٹوہانہ شہر آئے اور سڑک پر جلیبی بیچنے لگے۔ دن بہ دن لوگ اسے پہچاننے لگے۔ اس کا بلو کی جلیبی نامی گلی فروش بھی کافی مشہور ہو چکا تھا۔ ایک بابا سے ملنے کے بعد اس نے ایک آشرم بنایا اور پھر بلو سے جلیبی بابا بن گئے۔آشرم میں عورتیں آتی تھیں۔ جلبی بابا ان کے مسائل سنتے تھے۔ پھر وہ خواتین کو منشیات دے کر زیادتی کا نشانہ بناتا تھا اور ویڈیو بنا کر بلیک میل کرتا تھا۔