سنبھل:سنبھل میں محمود غزنوی کے بھانجے عبد السالار غازی (غازی میاں) کی یاد میں لگنے والے نیزہ میلے پر تنازعہ بڑھتا جا رہا ہے۔ منگل (18 مارچ) کو پولیس نے میلے کی شروعات سے قبل جہاں جھنڈا (ڈھال) لگایا جاتا تھا، اس گڈھے کو سیمنٹ سے بند کر دیا۔ ساتھ ہی جہاں میلہ لگتا ہے وہاں بھاری تعداد میں فورس تعینات کر دی گئی ہے اور ڈرون سے نگرانی بھی ہو رہی ہے۔ اتنا ہی نہیں، اے ایس پی (شمالی) شریش چندر اور سی او انوج چودھری نے پی اے سی-آر آر ایف کے جوانوں کے ساتھ فلیگ مارچ کرتے نظر آئے ہیں۔
’نیز میلہ‘ کے بارے میں اے ایس پی کا کہنا ہے کہ یہ ایک غلط روایت تھی۔ غلط راوایات کو جاری رکھنا درست نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ عبد السالار مسعود غازی، محمود غزنوی کا سگا بھانجہ تھا اور لوٹ پاٹ کے ارادے سے ہندوستان آیا تھا۔ اس کی یاد میں جھنڈا لگانا مناسب نہیں ہے۔ سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی اقبال محمود نے اس فیصلے پر سخت رد عمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یوگی جی کی ہے، اگر وہاں سے حکم آ جائے کہ میلہ نہیں لگے گا تو افسر اس پر عمل کریں گے۔ لیکن یہ روایت سینکڑوں سال پرانی ہے، اسے کوئی ختم نہیں کر سکتا۔
اس سلسلے میں شہر تحفظ نیزہ کمیٹی کے سکریٹری تصدق الٰہی کو نوٹس دیا گیا ہے۔ ان کا کام میلے میں آئے لوگوں کو عزت بخشنا اور مشاعرہ کرانا ہے۔ انسپکٹر سنبھل انوج تومر نے اس حوالے سے بتایا کہ مذہبی نیزہ میلہ کمیٹی کے صدر شاہد مسعودی، قاری کمال اور شہر تحفظ نیزہ کمیٹی کے سکریٹری تصدق الٰہی کو نوٹس بھیج دیا گیا ہے۔ تصدق الٰہی کا اس تعلق سے رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ انھوں نے میڈیا کو 2023 کا ایک اجازت نامہ دکھایا جو کہ ’خیر سگالی میلہ‘ کے نام سے جاری کیا گیا تھا۔ 2023 میں ’نیزہ میلہ‘ ہی ’خیر سگالی میلہ‘ کے نام سے لگایا گیا تھا۔ سنبھل کے اُس وقت کے ایس ڈی ایم سنیل کمار تریویدی نے اجازت نامہ جاری کرتے ہوئے اس میلے کو خیر سگالی میلہ کا نام دیا تھا۔
سنبھل کے محلہ چمن سرائے میں رہنے والے مجاہد حسین نے نیزہ معاملہ کو لے کر جاری تنازعہ کے درمیان بتایا کہ یہ مزار سید سالار غازی کی ہے۔ یہاں نیزہ میلہ لگتا ہے۔ سبھی مذاہب کے لوگ میلے میں آتے ہیں۔ جب انتظامیہ میلہ لگانے نہیں دے رہا تو ان کے آگے کوئی بول بھی نہیں سکتا۔ حالانکہ مجاہد حسین نے اس فیصلے پر افسوس ظاہر کیا اور کہا کہ سینکڑوں سال سے جاری اس میلہ پر پابندی فکر انگیز ہے۔