نئی دہلی: یوم مزدور کے موقع پر کانگریس پارٹی نے مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ گیارہ برسوں میں مزدوروں کے مفادات کو مسلسل نظرانداز کیا گیا، ان کی اجرتوں میں کمی کی گئی، روزگار کو غیر محفوظ بنایا گیا اور منریگا جیسے فلاحی پروگراموں کے بجٹ میں کٹوتی کر کے دیہی مزدوروں کو سخت حالات کا شکار کیا گیا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور پارٹی کے مواصلاتی شعبے کے انچارج جے رام رمیش نے کہا کہ مودی حکومت کی مزدور مخالف پالیسیوں نے کروڑوں محنت کشوں کی زندگی کو متاثر کیا ہے۔
جے رام رمیش کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 2014 سے 2023 کے درمیان زرعی مزدوروں کی حقیقی اجرت میں اوسط سالانہ اضافہ محض 0.8 فیصد رہا، جب کہ غیر زرعی شعبے میں یہ شرح 0.2 فیصد تک محدود رہی۔ افراط زر کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اجرتیں اصل میں کم ہو گئی ہیں اور مزدوروں کی قوت خرید میں واضح کمی آئی ہے۔ بیان کے مطابق مودی حکومت کے دور میں مزدوروں کی اصل آمدنی میں 12 فیصد کمی ہوئی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مزدور طبقے کے لیے یہ عرصہ کس قدر کٹھن رہا ہے۔
جے رام رمیش کے مطابق نئے لیبر کوڈز نے مزدوروں کے روزگار کو مزید غیر یقینی بنا دیا ہے۔ حکومت نے جس طرح ٹھیکہ داری نظام کو فروغ دیا ہے، اس سے مزدوروں کو مستقل نوکریوں کی جگہ عارضی اور غیر محفوظ روزگار ملا ہے۔ 2011 میں صنعتی اداروں میں کام کرنے والے صرف 28.3 فیصد ورکرز کنٹریکٹ پر تھے، مگر 2019-20 تک یہ شرح بڑھ کر 98.4 فیصد ہو گئی، جو ایک تشویشناک تبدیلی ہے۔
کانگریس نے حکومت پر صنعتوں کو برباد کرنے اور مزدوروں کو کھیتوں کی طرف دھکیلنے کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ 2011-12 سے 2022 کے درمیان مینوفیکچرنگ سیکٹر میں کام کرنے والے افراد کی تعداد میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا، جب کہ اسی دوران زراعت میں مزدوری کرنے والے افراد کی تعداد میں چھ کروڑ کا اضافہ ہوا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صنعتی ترقی رک گئی ہے اور مزدوروں کو دوبارہ غیر رسمی، کم آمدنی والے زرعی شعبے میں دھکیلا جا رہا ہے۔
کانگریس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اجرت پر مبنی نوکریوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ جہاں 2017-18 میں 51 فیصد افراد اجرت پر کام کرتے تھے، وہیں اب 57 فیصد لوگ خود روزگار کے نام پر ایسے پیشوں میں لگے ہوئے ہیں جہاں انہیں کوئی تنخواہ نہیں ملتی۔ بغیر اجرت کام کرنے والوں کی تعداد 4 کروڑ سے بڑھ کر 9.5 کروڑ ہو چکی ہے، جو کہ ایک سماجی بحران کی علامت ہے۔
منریگا کے بجٹ میں کٹوتی کو بھی کانگریس نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ بیان کے مطابق منریگا کے لیے جی ڈی پی کا محض 0.25 فیصد مختص کیا جا رہا ہے، جو اس اسکیم کی تاریخ میں سب سے کم ہے۔ اسی وجہ سے منریگا مزدوروں کی اجرتوں میں صرف چار فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جو مہنگائی سے کم ہے۔
یوم مزدور کے موقع پر کانگریس نے مزدوروں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اقتدار میں آ کر تمام مزدوروں کے لیے بہتر اجرت، صحت کی سہولت، سماجی تحفظ، اور لیبر کوڈز کی واپسی جیسے اقدامات کرے گی۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ اس نے ہمیشہ محنت کش طبقے کے ساتھ کھڑے ہو کر ان کے حقوق کی جنگ لڑی ہے اور یہ جدوجہد آئندہ بھی جاری رہے گی۔